ایبٹ آباد (نمائندہ ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں ایک خواجہ سرا کے خلاف پولیس نے توہین مذہب کا مقدمہ درج کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق ایبٹ آباد کے علاقے کینٹ میں ایک خواجہ سرا کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کر کے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل افراد ایک خواجہ سر کو تھپڑ، مکے اور ڈنڈوں سے مار رہے ہیں۔ جس میں مبینہ ملزم کا سر پھٹ گیا اور وہ لہولہان ہوگیا۔
ابیٹ آباد میں ایک مجنون خواجہ سرا پہ توہین قرآن کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے.
دیکھ لیجئیے گا ۔۔۔ اگر ہم یونہی خدا اور اس کے دین کی حفاظت کرتے رہے تو ایک دن اس سیارہ پہ اکیلا خدا رہ جائے گا، انسان کوئی نہیں بچے گا۔ pic.twitter.com/fP4zojz8BP
— Ahmad Hassan (@IAhmadPatriot) August 6, 2021
پولیس کے مطابق اطلاع ملتے ہی اہلکار ڈسٹرکٹ کونسل ہال روڈ نزد عیدگاہ میں پہنچ گئے اور زخمی خواجہ سرا کو اُس کی حفاظت کے لیے تھانے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
Abbottabad, KP province. Islamist mob beat down a transgender for allegedly burning a copy of the Holy Quran. Police arrested the accused. #Blasphemy pic.twitter.com/8o6mEAbs1x
— SAMRI (@SAMRIReports) August 5, 2021
ایس ایچ او کینٹ نعمان جاوید نے کہا کہ ملزم کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295-سی کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ان سے تفتیش بھی کی جارہی ہے۔