پنجاب: محرم کے دوران علما سمیت ہائی پروفائل شخصیات کو اضافی سیکیورٹی فراہم

راولپنڈی (ڈیلی اردو) دہشت گرد عناصر کی ہٹ لسٹ پر موجود سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور علما سمیت ہائی پروفائل شخصیات کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور محرم کے دوران اضافی احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب انعام غنی نے محرم میں قیام امن کے لیے راولپنڈی ضلعی پولیس کی مدد کے لیے پنجاب کانسٹیبلری کے 140 اہلکاروں سمیت 300 اضافی پولیس اہلکاروں کو مختص کردیا۔

اس کے علاوہ اسپیشل ایلیٹ گروپ (ایس ای جی) کی ٹیموں کو علاقائی پولیس افسران (آر پی اوز) کے اختیار میں رکھا گیا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر استعمال کیا جا سکے۔

آئی جی پی کی جانب سے ہنگامی منصوبہ تیار کرنے اور خطرے کے خیال کو مدنظر رکھتے ہوئے جاری کردہ گائیڈ لائنز پر عمل کرتے ہوئے تمام ہائی پروفائل شخصیات، جو ہٹ لسٹ پر موجود تھیں، کو خبردار کیا گیا اور رواں ماہ کے دوران اضافی احتیاط کرنے کا مشورہ دیا گیا۔

مزید یہ کہ چند وی آئی پیز کے ارد گرد سیکیورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے جو مخصوص خطرات کا سامنا کر رہے تھے۔

پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی تمام سرگرمیوں کی سخت نگرانی کو یقینی بنایا جائے اور فرقہ ورانہ کیسز میں اشتہاری اور عدالتوں کو مفرور افراد کو گرفتار کیا جائے۔

فرقہ ورانہ مبینہ مجرموں کے ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپے مارے جائیں گے اور انہیں پناہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پولیس کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ قابل اعتراض مضامین کے مصنفین، پرنٹرز اور پبلشرز کے خلاف کارروائی کرے۔

اسلحہ کی نمائش اور اسے ساتھ رکھنے پر پابندی کو یقینی بنایا جائے گا اور قابل اعتراض نعروں کے ساتھ ساتھ وال چاکنگ وغیرہ کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے لیے پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسپیشل برانچ سے تعینات رضاکاروں اور پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کی جانچ پڑتال کرے۔

اس کے علاوہ تربیت یافتہ پولیس اہلکاروں کو جلوسوں کے راستوں کے ساتھ عمارتوں کی چھتوں پر تعینات کیا جائے گا جبکہ رضاکاروں اور پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کو ہتھیاروں کی ہیڈلنگ، تلاشی اور پولیس لائن ہیڈ کوارٹرز میں ہنگامی حالات میں کس طرح رد عمل دیا جائے گا، اس کی تربیت دی جائے گی۔

گائیڈ لائن کے تحت عبادت گاہوں اور اس کے آس پاس سرچ لائٹس کا مناسب انتظام کیا جائے گا اور کھلے علاقوں میں مجالس کی حوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے۔

پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مخالف فرقوں کے درمیان جھڑپوں کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کرے۔

سینئر پولیس حکام مجالس اور امام بارگاہوں کے منتظمین کے ساتھ محرم کے دوران امن کو یقینی بنانے کے لیے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔

پولیس کو اسپیشل برانچ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد سے کمزور پوائنٹس کو اے، بی اور سی میں درجہ بندی کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

دوسری طرف فول پروف سیکیورٹی کے لیے عملے کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پولیس حکام کی چھٹیوں اور تبادلوں/پوسٹنگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کا 16 نکاتی ضابطہ اخلاق

تحریک نفاذ فقہ جعفریہ (ٹی این ایف جے) کے سربراہ آغا سید حامد علی شاہ موساوی نے محرم کے لیے عزا داری کے 16 نکاتی ضابطوں کا اعلان کیا۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آغا موساوی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کورونا وائرس کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کو زیادہ عملی بنائے۔

عزاداری کے ضابطے کے پہلے تین نکات کی وضاحت کرتے ہوئے آغا موساوی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ 21 مئی 1985 کو عزاداری کے جلوس نکالنے کے معاہدے کی پاسداری کرے، عزاداری کے جلوسوں میں وقت کی پابندی اور نظم و ضبط کا مشاہدہ کیا جائے اور مجالس عزا اور جلوس کے راستوں پر روشنی اور صفائی کے مؤثر انتظامات کیے جائیں۔

وزارت داخلہ، وفاقی دارالحکومت، صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کنٹرول روم قائم کیے جائیں جو 8 ربیع الاول تک کام کریں۔

حساس شہر فوج کے حوالے کیے جائیں اور جلوسوں کے دوران وقت سے پہلے مؤثر حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔

آغا موساوی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور نیشنل ایکشن پلان کو اس کی روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے، سرکاری طور پر کالعدم دہشت گرد گروہوں، ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے اور انہیں کوئی رعایت نہ دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں