کراچی: منی ٹرک میں دھماکا، خواتین اور بچوں سمیت 10 افراد ہلاک، 10 زخمی

کراچی (بیورو رپورٹ) صوبہ سندھ کے صوبائی حکومت کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ایک منی ٹرک کے اندر بم دھماکے سے کم از کم 10 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلدیہ ٹاؤن کے مواچھ گوٹھ میں پیش آیا جس میں شہزور ٹرک کے اندر دھماکا ہوا، نتیجے میں پانچ خواتین اور چار بچوں سمیت 10 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔ امدادی اداروں نے زخمیوں اور لاشوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جبکہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق دھماکا مواچھ گوٹھ کے قریب پی ایس او پیٹرول پمپ پر شہزور ٹرک میں ہوا اور سات افراد کی لاشیں ڈاکٹر رتھ فا سول ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔

دوسری جانب چھیپا ریسکیو سروس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے جائے حادثہ سے مزید تین لاشیں بھی ہسپتال منتقل کیں جس کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے جبکہ واقعے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 10 سے زائد ہے۔

امدادی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جس کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ایس پی بلدیہ کے مطابق ٹرک کے ڈرائیور سے پولیس کی تفتیش کر رہی ہے، ڈرائیور کا کہنا کے کہ کسی نے باہر سے کوئی چیز پھینکی۔

ایس ایس پی کیماڑی کے مطابق علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے، واقعہ تخریب کاری لگتا ہے، لگتا ہے ٹرک پر کریکر بم جیسا کچھ پھینکا گیا۔ ٹرک پر چھروں کے نشانات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ دھماکا ابتدائی طورپردستی بم کا لگتا ہے۔ دستی بم گاڑی میں گرنے سے پہلے پھٹ گیا۔ دستی بم پھینکنے والےملزمان موٹرسائیکل پر سوار تھے۔ ٹرک میں سوار فیملی شادی سےآرہی تھی۔

ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں سوار افراد شادی کی تقریب سے واپس آرہے تھے۔ ایس ایس پی کیماڑی کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ ٹرک کے اندر دستی بم وغیرہ پھینکا گیا۔

واقعے کے بعد سی ٹی ڈی حکام بھی جائے وقوع پہنچ گئے، انچارج سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ ٹرک پر دائیں جانب سے دستی بم سے حملہ کیا گیا، گاڑی کے اندر پہلے سے کوئی بارودی مواد موجود نہیں، ملزمان موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ کے معائنے کے بعد بتایا کہ دھماکا سلنڈر سے نہیں بلکہ بم سے کیا گیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے سے ٹرک کی باڈی پر چھروں اور نٹ بولٹ کے کافی نشانات پائے گئے ہیں جو بم میں استعمال کیے گئے جبکہ دھماکا مقامی طور پر تیار کیے گئے بم سے کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے بیشتر افراد کا تعلق ایک ہی برادری سے ہے۔

واقعے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔

ادھر کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے بلدیہ ٹاؤن دھماکا کا نوٹس لے لیا ہے اور ایس ایس پی کیماڑی سے رابطہ کیا ہے جبکہ واقعہ کی تفصیلات معلوم کیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تحقیقاتی ادارے واقعہ کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں، زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جائے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کراچی دھماکا میں ہلاک افراد کے اہل خانہ کے ساتھ افسوس کا اظہار کیا ہے۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سیّد اویس قادر شاہ نے دھماکہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر انتہائی دکھ اور افسوس ہے۔ صوبائی وزیر کا سیکرٹری ٹرانسپورٹ اور ڈی آئی جی ٹریفک سے رابطہ کیا ہے جبکہ واقعہ کی تفصیلی رپورٹ 24 گھنٹے میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے متاثرہ افراد کے ورثا کی امداد اور زخمیوں کے بھرپور علاج کے احکامات بھی جاری کیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں