طالبان نے تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر مولوی فقیر محمد کو ساتھیوں سمیت جیل سے رہا کردیا

کابل (ڈیلی اردو) افغان طالبان نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے سابق نائب امیر مولوی فقیر محمد کو ساتھیوں سمیت بگرام جیل سے رہا کردیا۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز طالبان نے کابل کی پل چرخی اور بگرام کی جیلوں پر قبضہ کرنے کے بعد ہزاروں قیدیوں سمیت مولوی فقیر محمد کو بھی رہا کر دیا گیا ہے اس کے علاوہ بھی تحریک طالبان پاکستان کے دیگر پانچ سو قیدیوں کو بھی رہا کر دئیے گئے۔

ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی کے رہائے پانے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 500 ہے۔

تحریک طالبان پاکستان نے مولوی فقیر محمد کی رہائی کی تصدیق کی۔

مولانا فقیر محمد 26 فروری 2013ء کو پاک افغان بارڈر پر اپنے چار ساتھیوں سمیت افغان فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہوئے تھےـ ان کے ساتھ گرفتار شدہ ایک ساتھ شاہد عمر کو حال ہی میں باجوڑ کا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔

طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ مولوی فقیر محمد کالعدم ٹی ٹی پی کے سینئر اراکین میں سے ہیں اور حکیم اللہ محسود کے نائب بھی رہ چکے ہیں۔

مولوی فقیر محمد کون ہے؟

باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ایک سرکردہ قبائلی رہنما نے بتایا کہ 1970 میں پیدا ہونے والے فقیر محمد کا تعلق افغانستان کی سرحد سے ملحقہ علاقے ماموند سے ہے اور انہوں نے ابتدائی مذہبی تعلیم علاقے کے مدارس سے ہی حاصل کی ہے۔ ان کے اساتذہ میں جمعیت علماء اسلام (ف) سے تعلق رکھنے والے مولوی عبد السلام بھی شامل ہیں جن کو گزشتہ برس مارچ میں نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 22 سال کی عمر میں مولوی فقیر محمد، مولانا صوفی محمد کی کالعدم تحریک نفاذ شریعت (ٹی این ایس) کا حصہ بن گئے تھے۔ مولانا صوفی محمد نے ملاکنڈ ڈویژن میں نفاذ شریعت کے لیے 1993 میں باقاعدہ طور پر احتجاج شروع کیا تھا۔ مولوی فقیر محمد اس تحریک کے تمام تر احتجاجی مراحل کے علاوہ حکومت یا دیگر لوگوں کے ساتھ مذاکرات میں بھی پیش پیش تھے۔

صحافی محمد خورشید کے مطابق کالعدم تحریک میں شامل ہونے کے ساتھ ہی مولوی فقیر محمد کی سیاسی اور عسکری زندگی کا آغاز ہوا ۔

ذرائع ابلاغ میں شائع شدہ اطلاعات کے مطابق امریکہ میں گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد جب مولانا صوفی محمد نے افغانستان میں امریکہ کی افواج کے خلاف طالبان حکومت کی حمایت کے لیے لشکر لے جانے کا فیصلہ کیا۔ تو باجوڑ سے لشکر میں شامل افراد کو افغانستان منتقل کرنے کا کام مولوی فقیر محمد نے انجام دیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق اس لشکر میں مولوی فقیر محمد کے دو بیٹے بھی شامل تھے جن کو بعد میں مالانا صوفی محمد کے ساتھ افغانستان سے واپسی کے وقت ضلع کرم کے سرحدی علاقے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں