افغان عوام نے طالبان کو خوش آمدید کہا، صدر ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) افغانستان میں جو بھی حکومت برسر اقتدار ہو ہم ان پر اعتماد کرتے ہیں کیونکہ ہمسایہ کی حیثیت سے امن یقینی بنانا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن کی بحالی کا خواہاں ہے اور اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان طالبان کی جانب سے اس یقین دہانی کا خواہاں ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، جس طرح طالبان نے چین اور امریکہ کو بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ افغانستان میں افغان عوام کی مرضی کی حکومت ہونی چاہیے۔ افغان عوام نے طالبان کو خوش آمدید کہا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے استنبول میں ٹی آر ٹی کے پروگرام ”سٹریٹ ٹاک” میں ایک انٹرویو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نے چین اور امریکا کو یقین دہانی کرائی تھی اور پاکستان کیلئے بھی یہی توقع ہے، اسی اصول پر مجھے امید ہے کہ افغانستان کی نئی حکومت پاکستان کے ساتھ بھی اسی طرح کا طرز عمل اختیار کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے منشور میں مقرر کی گئی بین الاقوامی اقدار میں بھی اسی رویہ کی حمایت کی گئی ہے۔ دہشت گردوں کی روک تھام سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کی سرحد کے ساتھ باڑ لگائی ہے۔

طالبان کو افغان عوام کا حقیقی نمائندہ تسلیم کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ حکومت دیگر ممالک کی مشاورت کے ساتھ کوئی بھی فیصلہ کرے گی، پہلے ہمیں اس ابھرتی ہوئی صورتحال جائزہ لینا ہے۔

صدر مملکت نے افغانستان سے امریکی انخلا کو جلد بازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امریکا سے کہا کہ جنگ نہیں بلکہ مذاکرات ہی بہترین حل ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ویتنام جنگ یا افغانستان میں سوویت مداخلت کے بعد پیدا ہونے والی انسانی صورتحال کے نتیجہ کو بھلا دیا گیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا فیشن بن چکا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں جو صورتحال پیدا ہوئی وہ دنیا کے سامنے ہے، اس وقت کوئی بھی ملک اپنا کردار ادا نہیں کر سکتا تھا، امریکا نے افغانستان میں 20 سال قیام کے دوران 2 کھرب ڈالر خرچ کئے ہیں اور ترقی کیلئے سینکڑوں ارب سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلیم گیم اور قربانی کا بکرا تلاش کرنا آسان ہے۔

جنگ زدہ ملک میں استحکام کے حوالہ سے پاکستان کے کردار سے متعلق صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی بحالی کا خواہاں ہے اور اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں چار دہائیوں سے جاری تنازعہ سے افغانستان کے بعد پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے، افغانستان میں امن کی بحالی کے بعد پاکستان کامیابی حاصل کرنے والا بڑا ملک ہو گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسائل تیزی سے حل کر لئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی، اس اقدام کو افغان عوام کو خیر خواہی کے جذبہ کے طور پر یاد رکھنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطہ میں ترقیاتی ایجنڈا پر عملدرآمد کیلئے چین، روس، ترکی اور امریکا کے ساتھ رابطہ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سازشی کا کردار ادا کر رہا ہے اور اسے پاکستان کے خلاف کسی دوسرے ملک کی سرزمین استعمال نہیں کرنی چاہئے۔

انہوں نے ترکی کے ساتھ دوطرفہ دفاعی تعاون پر اعتماد کا اظہار کیا تاہم صلاحیتوں سے استفادہ کیلئے معاشی تعلقات میں مزید اضافہ پر زور دیا۔

انہوں نے تنازعہ جموں و کشمیر سے متعلق پاکستان کے اقدام کی ترکی کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کا بھی ذکر کیا جہاں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں