افغان پیرالمپکس اور خواتین کی فٹ بال ٹیم کو کابل سے نکال لیا گیا

کابل (ڈیلی اردو/نیوزایجنسیاں) افغان خواتین کی فٹ بال ٹیم کو منگل کے روز کابل ایئرپورٹ سے نکال لیا گیا ہے۔

ٹیم کی ارکان کو رواں ماہ افغان حکومت کی معزولی کے بعد اپنے سوشل میڈیا پوسٹ اور ٹیم کے ساتھ لی گئی تصاویر ڈیلیٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔ ٹیم کی سابقہ کپتان خالدہ پوپل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’پچھلے کئی دن شدید ذہنی دباؤ کے دن تھے، لیکن آج ہم فتح سے ہمکنار ہوئے ہیں۔‘‘

فٹ بال کے کھلاڑیوں کی عالمی یونین (ایف آئی ایف پی آر او) نے آسٹریلیا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا، جس نے ان کھلاڑیوں اور ٹیم کے افسران اور ان کے خاندانوں کے افغانستان سے انخلا میں مدد دی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یونین نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کی فٹ بال ٹیم کی نوجوان خواتین کھلاڑی بھی ہیں اور انسانی حقوق کی کارکن بھی۔ یونین کے مطابق، ان خواتین کو افغانستان میں خطرہ تھا اور یونین دنیا بھر میں اپنے کھلاڑیوں کی جانب سے بین الاقوامی برادری کی جانب سے فراہم کی گئی مدد پر شکرگزار ہے۔

سڑک کا سفر کرکے افغانستان کی کرکٹ ٹیم پاکستان پہنچتی، جہاں سے بذریعہ ہوائی جہاز دبئی اور پھر اس کا سری لنکا جانے کا مصوبہ تھا

اے پی کے مطابق، افغانستان کی خواتین کی ٹیم 2007 میں بنائی گئی تھی اور افغانستان میں طالبان کے خلاف خواتین کی جانب سے کھیل میں شمولیت کو سیاسی مزاحمت کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔

ٹیم کے ارکان کو رواں ماہ افغان حکومت کی معزولی کے بعد اپنے سوشل میڈیا پوسٹ اور ٹیم کے ساتھ لی گئی تصاویر ڈیلیٹ کرنے کا کہا گیا تھا۔

ٹیم کی سابقہ کپتان خالدہ پوپل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان خواتین فٹ بال کھلاڑیوں نے موجودہ بحران کا بہادری اور ہمت سے مقابلہ کیا اور وہ امید رکھتی ہیں کہ یہ کھلاڑی افغانستان سے باہر بہتر زندگی گزار سکیں گی۔

طالبان کے آنے کے بعد افغانستان میں کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

‘ایف آئی ایف پی آر او’ کے جنرل سیکرٹری جوناز بائیر ہوف مین نے ایک بیان میں ان خواتین کھلاڑیوں کو افغانستان سے نکالنے کے عمل کو انتہائی پیچیدہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’وہ لوگ جو اب بھی ملک میں پھنسے ہوئے ہیں ہمارا دل ان کے لیے پریشان ہے۔‘‘

پیرالمپکس ٹیم کا انخلاء

بدھ کے روز انٹرنیشنل پیرا اولمپک کمیٹی (آئی پی سی) نے بتایا کہ افغانستان کے دو پیرا اولمپک کھلاڑیوں کو بحفاظت ملک سے نکال لیا گیا ہے۔

دونوں ٹائیکوانڈو کھلاڑیوں زکیہ خدادادی اور حسین رسولی کو ٹوکیو پیرالمپکس میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا تھی۔

مگر افغانستان میں طالبان کی کامیابی کے بعد دونوں ان ہزاروں لوگوں میں سے تھے جو کہ ملک سے باہر نہیں جا پا رہے تھے۔

ان کھیلوں کے آغاز سے قبل انٹرنیشنل پیرا اولمپک کمیٹی نے کھلاڑیوں کو یہ کہہ دیا تھا کہ وہ مقابلوں میں شرکت نہیں کر سکیں گے اور کھیلوں کے آغاز میں افغان پرچم صرف علامتی طور پر لہرایا گیا اور ایک رضاکار اسے لے کر گراؤنڈ میں اترا۔

آئی پی سی کے ترجمان کریگ سپینس نے بدھ کے روز کہا کہ ’انھیں افغانستان سے نکال لیا گیا ہے اور اب وہ ایک محفوظ مقام پر ہیں۔ میں آپ کو یہ نہیں بتاؤں گا کہ وہ کہاں ہیں کیونکہ یہ کھیلوں کا نہیں بلکہ انسانی جان کو محفوظ رکھنے کا معاملہ ہے۔‘

اگر ان کا خواب پورا ہو جاتا تو 23 سالہ زکیہ خدادادی ان کھیلوں میں افغانستان کی نمائندگی کرنے والی پہلی خاتون ہوتیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں