افغانستان: قندہار میں پاکستانی صحافی طالبان کی حراست میں

کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) افغانستان کے شہر قندھار میں دو پاکستانی صحافیوں عبدالمتین اور محمد علی کو حراست میں لیا گیا ہے جن کا تعلق نجی ٹی وی خیبر سے ہے۔

دونوں کا تعلق قندھار سے متصل بلوچستان کے سرحدی شہر چمن سے ہے جن میں عبدالمتین چمن میں ٹی وی کے رپورٹر جبکہ محمد علی کیمرہ مین کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

عبدالمتین کے بھتیجے محمد نعیم نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ دونوں تین روز قبل چمن سے افغانستان میں تبدیل شدہ صورتحال کی کوریج کے لیے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ایک بچہ بھی ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ ان کو قندھار شہر سے حراست میں لیا گیا اور گذشتہ شب ان کی اہلخانہ سے بات بھی کروائی گئی تھی۔

’عبدالمتین نے بتایا تھا کہ اُنھیں آج چھوڑ دیا جائے گا لیکن ابھی ان سےرابطہ نہیں ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہم سخت پریشان ہیں۔‘

چمن کے سینیئر صحافی نعمت سرحدی نے نجی ٹی وی کے کیمرہ مین اور رپورٹر کو حراست میں لیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اطلاعات یہ ہیں کہ ان کو قندھار کے پوش علاقے عینو مینہ سے حراست میں لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان سے صحافیوں کی بہت بڑی تعداد کابل اور افغانستان کے دوسرے علاقوں میں ہے لیکن چمن سے تعلق رکھنے والے ان دو صحافیوں کو حراست میں لینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

اس متعلق تاحال طالبان کا مؤقف حاصل نہیں کیا جا سکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں