حوثی باغیوں کا یمن کے فوجی اڈے پر بڑا حملہ، 40 ہلاک، 60 سے زائد زخمی

صنعا (ڈیلی اردو) یمن میں سعودی حمایت یافتہ حکومت کے ایک فوجی اڈے پر حوثی باغیوں کے فضائی حملے میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

یمن کے صوبہ لحج میں واقع العند فوجی اڈے کو مسلح ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

شمالی فورسز کے ایک ترجمان محمد النقیب کے مطابق ان حملوں میں 30 سے 40 یمنی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 60 سے زیادہ ہے۔ انہوں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

طبی ذرائع نے بتایا کہ الاناد ائیر بیس پر حملے کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو صوبے کے مرکزی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

یمنی افواج کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ فوجی اڈے پر میزائل اور ڈرون سے حملہ حوثی باغیوں نے کیا تاہم حوثی باغیوں نے حملے سے متعلق تاحال کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

جنگ کے براہ راست اور بالواسطہ نتائج

اقوام متحدہ کے دفتر او سی ایچ اے کے مطابق پانچ سال قبل شروع ہونے والی یمن کی جنگ کے نتیجے میں تقریباﹰ ایک لاکھ 31 ہزار انسان تو صرف بھوک، بیماریوں، غربت اور دیگر جنگی اثرات کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ مزید یہ کہ رواں سال کے صرف پہلے نو ماہ کے دوران اس ملک میں کئی طرح کی جنگی کارروائیوں میں مزید تقریباﹰ 1500 عام شہری بھی مارے گئے۔

یوں عرب دنیا کے اس پہلے سے ہی غریب ترین اور جنگ کی وجہ سے تباہ ہو چکے ملک میں اب تک جنگ کے نتیجے میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر دو لاکھ 33 ہزار انسانوں کی جان جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس کی عالمی وبا، شدید بارشوں، پٹرول کی قلت، اور ٹڈی دل کے حملوں کی وجہ سے بھی اس ملک اور اس کی معیشت کو اتنا شدید نقصان پہنچا ہے کہ رواں سال اس عرب ریاست کے لیے غیر معمولی حد تک تباہ کن ثابت ہوا ہے۔

یمن میں لڑی جانے والی دوسروں کی جنگ

یمن کی جنگ میں بظاہر دو بڑے فریق ہیں۔ ایک تو وہ حکومت جو پانچ سال پہلے تک اقتدار میں تھی اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تھی اور دوسرا فریق وہ حوثی شیعہ باغی جنہوں نے حکومت کے ‌خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔

سعودی عرب یمنی حکومت کا حلیف تھا اور ہے اور اسی لیے اس نے 2015ء میں ہی حوثی باغیوں کے خلاف اپنی قیادت میں ایک بین الاقوامی عسکری اتحاد قائم کر لیا تھا۔ دوسری طرف ایران ہے، جو حوثی باغیوں کا حامی ہے۔ اس طرح یمن کی جنگ ایک ایسا کثیر الفریقی تنازعہ بھی ہے، جو ‘دوسروں کی جنگ ہے لیکن یمن میں لڑی جا رہی ہے‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں