دنیا طالبان سے بات کرے ورنہ خانہ جنگی کا خدشہ ہے، پاکستانی وزیر خارجہ

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر مغربی ممالک نے طالبان کے ساتھ روابط نہ رکھے تو افغانستان کو ایک اور خانہ جنگی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

افغانستان سے غیر ملکی فورسز کے انخلا کے بعد بدھ کو برطانوی نشریاتی ادارے ’اسکائی نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ افغانستان کو تنہا چھوڑنے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں ملک افراتفری اور بدنظمی کا شکار ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ قریشی نے یہ بات ایک ایسے وقت میں کی جب افغانستان سے غیر ملکی فورسز کے انخلا کا عمل مکمل ہو گیا ہے اور افغانستان پر اب طالبان کا مکمل کنٹرول ہے۔

ان کے بقول افغانستان کے عوام کو تنہا چھوڑ دیا گیا تو یہ ایک خطرناک بات ہو گی اور وہ بین الاقوامی برداری پر زور دیں گے کہ نوے کی دہائی کی غلطی کو نہ دہرایا جائے جب افغانستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑنے سے بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کو جگہ مل سکتی ہے۔

وزیرِ خارجہ قریشی نے کہا کہ طالبان کے ابتدائی بیانات مثبت اور حوصلہ افزا ہیں لہٰذا توقع رکھنی چاہیے کہ طالبان افغانستان میں تمام نسلی گروہوں کی شمولیت سے ایک جامع حکومت کی تشکیل کے لیے کام کریں گے۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا طالبان پر اعتماد کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ وزیرِ خارجہ نے کہا کہ کہ مغرب اس بات کو دیکھ سکتا ہے کہ آیا وہ اپنے وعدوں کا پاس رکھیں گے یا نہیں۔

البتہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان کے مفاد میں ہو گا کہ ان کا رویہ ذمہ دارانہ ہو۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طالبان کو اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہو گا اور ان کے خیال میں جس طرح کا رویہ اور انداز طالبان ظاہر کر رہے اس سے ایک نئے انداز کی عکاسی ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں