وادی پنجشیر کی حالیہ صورتحال پر ایران کی سخت تشویش

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں اعلی سکیورٹی حکام نے کہا ہے کہ ایران میں طالبان کی جانب سے جامع حکومت کی تشکیل میں ناکامی اور بیرونی مداخلت تشویش کا باعث ہیں۔

ایران میں سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ افغان حکام کو امن اور استحکام کو ہر چیز سے بالا رکھنا چاہیے۔

انھوں نے لکھا کہ افغان عوام کے دوستوں کے بنیادی تحفظات یہ ہیں کہ وہاں جامع حکومت کی ضرورت کو نظر انداز کیا گیا، بیرونی مداخلت اور بہت سے سماجی اور نسلی گروہوں کی جانب سے مذاکرات کے ذریعے مطالبات کو پورا کرنے کے بجائے ہتیھاروں کا استعمال کیا گیا۔

ان کی جانب سے یہ بیان طالبان کی نئی عبوری حکومت کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

شامخانی بظاہر طالبان کے پنجشیر میں قبضے پر بھی تنقید کرتے دکھائی دیے۔

گزشتہ روز ایرانی دفترِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے دارالحکومت تہران میں منعقدہ ایک پریس کانفرس میں طالبان کے پنجشیر علاقے پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے کی صورتحال باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کو اپنے وعدوں کی پاسداری کرنا چاہیے، وادی پنجشیر کے محاصر کے بارے میں جو رپورٹیں آرہی ہیں کہ بجلی کو منقطع کرنا یا لوگوں کو بھوک وغیرہ میں مبتلا کرنا یہ سب بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور انسانی حقوق کے منافی ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں واحد حل افغانستان کے تمام تر فریقین کے درمیان ڈائیلاگ کا قیام اور جامع حکومت کے قیام پر مبنی ہے۔

یاد رہے کہ طالبان کا دعویٰ ہے کہ پنجشیر پر انھوں نے مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے جب مزاحمتی فورسز جن کی قیادت احمد مسعود کر رہے ہیں نے طالبان کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

اس سے قبل ایران نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کی جانب سے طالبان کی مدد سے متعلق رپورٹس پر نظر رکھے ہوئے ہے تاہم طالبان نے ان رپورٹس کو مسترد کیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں