کرم: ڈی ایچ کیو پاراچنار ہسپتال میں سہولیات ناپید، 105 آسامیاں کئی سال سے خالی

پاراچنار (محمد صادق) صوبہ خیبر پختونخوا کے قباایلی ضلع کرم کے واحد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث مریض مشکلات سے دو چار ہیں ہسپتال گذشتہ کئی عشروں سے سیاسی اعلانات تک محدود ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے متعدد بار دورہ ضلع کرم کے موقع پر ہسپتال کی اپ گریڈیشن اور ڈاکٹروں کی کمی پورا کرنے سمیت ضلع کرم میں میڈیکل کالج کا قیام اور کرونا وائرس کے دوران ہنگامی بنیادوں پر ہسپتال کیلئے ایک کروڑ روپے کی منظوری بھی محض اعلانات کی حد تک محدود رہے۔

ضلع کے واحد جدید طرز پر تعمیر شدہ ٹراما سنٹر بھی عملہ نہ ہونے کے باعث بھوت بنگلے کا منظر پیش کررہا ہے قبائلی رہنما حاجی عابد حسین نے میڈیا کو بتایا کہ ہسپتال کے حوالے سے ہر دور حکومت میں وزار نے محض اپنی سیاست کو چمکایا ہے اور اشتہارات کی حد تک ہسپتال کو اپ گریڈ کیا ہے جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہے ہسپتال میں سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث عوام معمولی بیماری کیلئے ملک کے دیگر شہروں کو جانے پر مجبور ہیں۔

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاراچنار کے ایم ایس ڈاکٹر عبدالقدوس کے مطابق ہسپتال میں کل ایک سو پانچ اسامیاں خالی ہیں جس میں سپیشلسٹ ڈاکٹروں، ایم اوز، ایم او یوز، گائناکالوجسٹ اور دیگر عملہ شامل ہیں انہوں نے کہا کہ بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کے باعث ہسپتال کے اوقات کار کے دوران مختلف مشینیں بند ہونے کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ہسپتال کے ذیادہ تر فنڈ بجلی نہ ہونے کے باعث خرچ ہورہے ہیں ہسپتال میں آکسیجن پلانٹ نہ ہونے کے باعث آکسیجن کی کمی کا سامنا ہے اور ڈائلیسز کیلئے نیفرالوجی وارڈ اور عملہ نہ ہونے کی وجہ سے گردوں کے مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ درپیش ہیں۔

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عبدالقدوس نے بتایا کہ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی مزید کمی ختم کرنے کے لئے پوسٹ اپ گریڈیشن اور فور ٹائپ فارمولا بروئے کار لایا جائے دوسری جانب پاراچنار کے رہائشیوں نے میڈیا کو بتایا کہ وہ حکومتی اعلانات سے عاجز آچکے ہیں اور ہسپتال میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز مریض مررہے ہیں اور ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔

انہوں نے ڈی جی ہیلتھ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے اس حوالے سے ہنگامی طور پر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو وہ احتجاجی تحریک شروع کریں گے اور ڈی جی ہیلتھ کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں