نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان بھی منسوخ

اسلام آباد (ڈیلی اردو) نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان بھی منسوخ کر دیا گیا۔

آئندہ ماہ انگلینڈ کی میزبانی کا خواب بھی بکھر گیا، نیوزی لینڈ کی جانب سے اچانک دورہ منسوخ کئے جانے کے بعد انگلش کرکٹ بورڈ نے بھی اپنی ٹیم بھجوانے سے انکار کر دیا، اس سلسلے میں انگلش کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مینز اور ویمنز ٹیموں کو نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ترجمان ای سی بی کے مطابق فیصلہ کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کے پیش نظر کیا جا رہا ہے، خطے کی موجودہ صورتحال میں سفر کروا کر ان کو کسی دباﺅ کا شکار نہیں کرنا چاہتے، پی سی بی کے ساتھ ٹور ممکن بنانے کیلئے مثبت پیش رفت کی تھی، اندازہ ہے کہ فیصلہ مایوسی کا باعث بنے گا، اس کے بعد کرکٹ پر اثرات کے حوالے سے افسردہ ہیں۔

دوسری جانب چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے انگلش کرکٹ بورڈ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے اس وقت دھوکہ دیا جب پاکستان کو کرکٹ کی ضرورت تھی تاہم ہم اس مشکل صورتحال سے جلد نکل جائیں گے۔

رمیز راجہ کے مطابق یہ پاکستانی ٹیم کو جگانے کے لیے ایک اشارہ ہے کہ وہ دنیائے کرکٹ کی بہترین ٹیم بن کر دکھائے تاکہ دنیا کے تمام ممالک بغیر کوئی بہانہ بنائے خود پاکستان سے کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار ہوں۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے گذشتہ ہفتے راولپنڈی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان 17 ستمبر کو کھیلے جانے والا پہلا ایک روزہ میچ آغاز سے صرف چند گھنٹے قبل منسوخ کر دیا گیا تھا اور نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پاکستان کا دورہ جاری رکھنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔

اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جمعے کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین ہونے والی ون ڈے اور ٹی 20 سیریز ملتوی کر دی گئی ہے اور نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سیریز نہ کھیلنے کا ’یکطرفہ‘ فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب اتوار کے روز نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ نے کہا تھا کہ جمعے کے روز نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو حکومت کی جانب سے ’مخصوص اور مصدقہ‘ خطرے کی اطلاع کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا جس کی تصدیق نیوزی لینڈ کرکٹ کے سکیورٹی کنسلٹنٹس کے علاوہ آزادانہ طور پر بھی کی گئی تھی۔

ڈیوڈ وائٹ نے بتایا کہ ’اس خطرے کی بنیادی نوعیت کے بارے میں تو پی سی بی کو آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن اس کی مخصوص تفصیلات نہ بتائی جا سکتی تھیں، نہ بتائی جائیں گی۔۔۔ نہ ہی نجی حیثیت میں اور نہ ہی عوامی طور پر۔‘

یہاں یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کو آئندہ سال دوبارہ پاکستان کا دورہ کرنا ہے جس میں اسے تین ون ڈے انٹرنیشنل اور دو ٹیسٹ کھیلنے ہیں۔ یہ ون ڈے انٹرنیشنل میچز آئی سی سی سپر لیگ کا حصہ ہوں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ موجودہ دورے کی منسوخی کے نتیجے میں متاثر ہونے والے میچز آئندہ سال نیوزی لینڈ ٹیم کے پاکستان کے دورے میں ایڈجسٹ کروا کر انھیں ممکن بنائے۔

پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلی جانے والی یہ سیریز ویسے تو آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ میں شمار نہیں کی جا رہی تھی لیکن ایک طویل عرصے کے بعد ہونے والی اس دوطرفہ سیریز کی پاکستان میں کرکٹ کی مکمل واپسی کے لیے اہمیت اپنی جگہ تھی۔

یاد رہے کہ سنہ 2002 میں کراچی میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران دونوں ٹیموں کے قیام کی جگہ شیریٹن ہوٹل کے قریب دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد یہ سیریز منسوخ کر دی گئی تھی اور اس کے 18 برس بعد نیوزی لینڈ کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ تھا۔

پاکستان میں سری لنکن ٹیم پر حملہ

سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد چھ سال تک پاکستان میں کوئی بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلی گئی تھی۔ سنہ 2015 میں مہمان ٹیموں نے دوبارہ پاکستان آنا شروع کیا اور سنہ 2019 میں 12 سال بعد سری لنکن کرکٹ ٹیم نے دوبارہ پاکستان آکر ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔

خیال رہے کہ تین مارچ 2009 کو لاہور میں لبرٹی چوک میں سری لنکا کی ٹیم پر اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ کا تیسرا دن شروع ہونا تھا۔

مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے 12 شدت پسندوں نے مہمان کرکٹ ٹیم پر اس وقت حملہ کیا جب وہ ایک کوچ میں میچ کھیلنے کے لیے سٹیڈیم جا رہی تھی۔

اس واقعے میں حفاظت پر مامور چھ پولیس اہلکار اور ایک ڈرائیور ہلاک ہوئے تھے۔ حملہ آور خودکار رائفلز، گرنیڈ اور راکٹ لانچرز سے لیس تھے۔

اس حملے کی وجہ سے پاکستان دسویں کرکٹ ورلڈ کپ کا میزبان بننے سے محروم ہو گیا تھا اور پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ ختم ہو گئی تھی۔ اس کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے بعض ٹیموں نے پاکستان کے دورے کیے اور پاکستان سپُر لیگ کو بھی متحدہ عرب امارات سے پاکستان منتقل کیا گیا لیکن اب پہلے نیوزی لینڈ کی جانب سے پاکستان میں ہوتے ہوئے ’سکیورٹی خدشات‘ کی وجہ سے دورہ ملتوی کرنے اور اب انگلینڈ کی جانب سے دورہ منسوخ کرنے سے ایک مرتبہ پھر یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ اس کے پاکستان کرکٹ پر کیا اثرات ہوں گے۔

انگلینڈ کے کھلاڑی بھی پاکستان آ کر پاکستان سپر لیگ کے میچز کھیل چکے ہیں جبکہ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے بھی اس سال کے آغاز میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

نیوزی لینڈ کے ماضی میں منسوخ ہونے والے دورے

نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کی غیر ملکی دورے منسوخ یا ادھورا چھوڑ کر جانے کی کہانی بڑی پرانی ہے۔

سنہ 1987 میں نیوزی لینڈ کی ٹیم سری لنکا کے دورے پر تھی لیکن پہلے ٹیسٹ کے بعد کولمبو میں ہونے والے بم دھماکے میں سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد اس نے یہ دورہ ختم کر دیا تھا۔

1992 میں نیوزی لینڈ ٹیم کے متعدد کھلاڑیوں نے کولمبو میں ٹیم ہوٹل کے قریب ہونے والے بم دھماکے کے بعد سری لنکا کا دورہ جاری رکھنے سے انکار کر دیا تھا اور وطن واپس چلے گئے تھے۔ ان میں مارک گریٹ بیچ، گیون لارسن، راڈ لیتھم، ولی واٹسن اور کوچ وارن لیز شامل تھے۔

2001 میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر روانہ ہوئی اور وہ ابھی سنگاپور پہنچی تھی کہ نائن الیون کا واقعہ رونما ہو گیا اور وہ وہیں سے وطن واپس روانہ ہو گئی۔

2002 میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے خلاف کراچی ٹیسٹ کھیلنے کے لیے اپنے ہوٹل سے سٹیڈیم کے لیے روانہ ہونے والی تھی کہ اس دوران فرانسیسی انجینئرز کی خودکش حملے میں ہلاکت کے واقعے نے اسے دورہ ختم کر کے وطن واپس جانے پر مجبور کر دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں