پاک بھارت کشیدگی: ایٹمی جنگ ہوتے ہوتے رہ گئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈیا نے پاکستان پر میزائل اسٹرائیکس کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ جس کا حوالہ گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنی تقریر میں بھی دیا۔

حملے کے لیے پاکستان میں کل 9 جگہوں کا انتخاب کیا گیا تھا جن میں سے شائد ایک یا دو جگہ پر اسٹرائیک کرنا تھیں۔

پاکستانی ائر فورس کی تازہ پرفارمنس کے بعد جہازوں کا حملہ انڈین ائر فورس نے ناممکن قرار دے دیا تھا۔

اس خفیہ اجلاس کی تمام تر تفصیلات پاکستان کے حساس اداروں نے اسی وقت حاصل کر لیں اور من وعن آگے پہنچا دیں۔

اس کے بعد انتہائی اہم اور حساس میٹنگ ہوئی جس میں بھارت کے اندر 12 جگہوں کو ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں ایک اور 3 کا ریشو رکھنے کا فیصلہ ہوا۔ مطلب انڈیا سے اگر ایک میزائل آتا ہے تو جواباً پاکستان سے 3 میزائل جائیں گے۔

یہ کرنے کے بعد ایک ’’ بڑے ملک ’’ کو ساری صورت حال سے آگاہ کیا گیا کہ پاکستان کسی صورت جوابی حملہ کرنے سے نہیں رکے گا اور ساتھ میں بھارت کی ان 12 جگہوں کی نشاندہی بھی کر دی گئی جن کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

’’ بڑے ملک‘‘ نے فوری طور پر انڈیا کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور یہ بھی کہ پاکستان لازم جواب دے گا جس کے بعد دونوں ممالک کے پاس سوائے نیوکلئر جنگ کے اور کوئی آپشن نہیں بچے گا۔

یاد رہے کہ ممکنہ نیوکلیئر جنگ سے آدھی سے زیادہ دنیا نے متاثر ہونا تھا جس قسم کے ایٹمی ہتھیار دونوں ممالک کے پاس ہیں۔

تب انڈیا کو اپنا حملہ روکنا پڑا۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کا اعلان کرتے ہوئے دو اہم باتیں کیں۔

پہلی یہ کہ انڈیا کو پاکستان کے بارے میں مس کیلکولیشن نہیں کرنی چاہئے۔ دوسری یہ کہ اگر حالات اس نہج پر گئے تو ہم بہادر شاہ ظفر نہیں بلکہ ٹیپو سلطان بنیں گے یعنی زندگی پر موت کو ترجیح دینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں