کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں نصب بانی پاکستان محمد علی جناح کے مجسمے کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کر دیا گیا ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح کے مجسمے کو دھماکہ خیز مواد سے تباہ کرنے کی ذمہ داری بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچ رپیلکن آرمی (بی آر اے) نے قبول کی ہے۔
عسکریت پسند کالعدم تنظیم بلوچ رپیلکن آرمی کے ترجمان بیبگر بلوچ نے ٹوئٹر پر اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے لکھا: ’گوادر میں میرین ڈرائیو پر محمد علی جناح کا مجسمہ ہمارے سرمچاروں نے دھماکہ خیز مواد لگا کر تباہ کر دیا۔‘
ڈی پی او گوادر ڈاکٹر فرحان نے بی بی سی کو بتایا کہ اتوار کی صبح نو بجکر 20 منٹ پر یہ دھماکہ ہوا۔
ڈپٹی کمشنر گوادر میجر ریٹائرڈ عبدالکبیر خان زرکون نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق بانی پاکستان کے مجسمے کو دھماکہ خیز مواد نصب کر کے تباہ کرنے والے عسکریت پسند سیاح بن کر علاقے میں داخل ہوئے۔
https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1442029941260910594?s=19
ان کے مطابق ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے تاہم ایک دو روز میں تحقیقات مکمل کر کے کارروائی عمل میں آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس معاملے کو ہر پہلو سے دیکھ رہے ہیں اور جلد ہی ملزمان کو پکڑ لیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ بانی پاکستان محمد علی جناح کا مجسمہ رواں سال جون میں گوادر میں فوج کے جنرل آفیسر کماننڈننگ (جی او سی) کے گھر، اور ڈی آئی جی آفس کے قریب میرین ڈرائیو پر نصب کیا گیا تھا۔ یہ علاقے سکیورٹی کے لحاظ سے انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے اور یہاں اس مجسمے کی حفاظت کے لیے ایک سکیورٹی گاڑی تعینات رہتی تھی۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ اور موجودہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے گوادر میں بانی پاکستان کے مجسمے کو تباہ کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’ گوادر میں قائد اعظم کے مجسمے کو تباہ کرنے کا مطلب پاکستان کے نظریے پر حملہ ہے۔
The demolition of Quaid-e-Azam's statue in #Gwadar is an attack on Ideology of Pakistan. I request authorities to punish the perpetrators in the same way as we did with those behind the attack on Quaid-e-Azam residency in Ziarat. pic.twitter.com/BQeeZjsHg3
— Sarfraz Bugti (@PakSarfrazbugti) September 26, 2021
میں حکام سے گذارش کرتا ہو کہ اس میں ملوث مجرمان کو اسی طرح سے سزا دی جائے جیسے ہم نے زیارت میں قائد اعظم ریزیڈینسی پر حملہ کرنے والوں کو دی تھی‘۔
یاد رہے کہ جون 2013 میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے پُر فضا مقام زیارت میں واقع پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی رہائش گاہ زیارت ریزیڈنسی کو دھماکے تباہ کیا گیا تھا۔ اس وقت اس عمارت کی دیواروں کے سِوا تمام سامان جل کر تباہ ہو گیا تھا۔
جبکہ سیف نامی صارف نے اس واقعے پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’بطور پاکستانی آج کا دن ہمارے لیے بہت افسوسناک ہے، کوئی کیسے گوادر کی اتنی سکیورٹی والے علاقے تک پہنچ کر ایسا کر سکتا ہے؟ یہاں شہر کے ہر کونے پر فوج موجود ہے۔ اس واقعے میں کوتاہی برتنے پر کسی کو جوابدہ ٹھہرانا ہو گا۔‘
کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی افضل ندیم ڈوگر نے بھی بانی پاکستان کے مجسمے کو تباہ کرنے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے گوادر کی سکیورٹی پر سوال اٹھایا ہے۔
بلوچستان کے دل گوادر میں جدید طرز پر تعمیر کئے گئے ساحلی مقام میرین ڈرائیو پر نامعلوم شرپسند دہشتگردوں نے دستی بم سے حملہ کیا۔ حملے میں ایک مجسمہ کو اڑا دیا گیا ہے۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ ہے گوادر سیکورٹی پر سوالیہ نشان ہے۔#Gawadar#MarineDrive #TerrorismiInBalochistan pic.twitter.com/iDz55REdTu
— Afzal Nadeem Dogar (@GeoDogar) September 26, 2021
یاد رہے کہ پاکستان کا الزام ہے کہ بی آر اے کے سربراہ براہمداغ بگٹی اس تنظیم کے سربراہ ہیں اور گزشتہ دنوں حکومت نے ان سے مذاکرات کی بھی کوشش کی تھی۔