خلیج میں حزب اللہ پر امریکا اور قطر کی پابندیاں، بحرین میں اکاؤنٹس منجمد

واشنگٹن (ڈیلی اردو/ اے ایف پی/رائٹرز) جزیرہ نما عرب میں اسلام پسند ایک سیاسی جماعت کے ایک مالیاتی نیٹ ورک اور حزب اللہ کے شدت پسند گروپ کی حمایت کرنے کے الزام پر امریکہ اور قطر دونوں نے سات افراد پر تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں بتایا کہ قطر کے شہریوں علی رضا حسن البنائی، علی رضا القصابی اور عبدالمعاد البنیری ان سات افراد میں شامل ہیں، جن کی شناخت عالمی دہشت گردوں کی خصوصی فہرست میں کی گئی ہے، ان پر حزب اللہ کو مالی اور مادی حمایت کرنے کا الزام ہے۔

محکمہ خزانہ کی اہل کار اینڈریا گاکی نے حزب اللہ پر الزام لگایا ہے کہ اس نے عالمی مالیاتی نظام کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنا عالمی نیٹ ورک بنایا ، جس کا مقصد اپنے خزانے کو بھرنا اور اپنی دہشت گردی کی سرگرمیوں کی مدد کرنا ہے

ایک بیان میں کاگی نے کہا کہ ”حزب اللہ کا یہ مالیاتی نیٹ ورک سرحد کے دونوں جانب سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے، تعیرات کا مقصد بین الاقوامی پارٹنرز کے تعاون کے ساتھ دہشت گردی کا انسداد کرنا ہے، جس میں قطر کی حکومت سے مل کر کام کرنا شامل ہے، تاکہ امریکہ اور بین الاقوامی مالیاتی نظاموں کو دہشت گردی کی لعنت سے بچایا جا سکے”۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ محکمہ خزانہ کا یہ اقدام ”اہم مشترکہ کوششوں میں شامل ہے” جو امریکہ نے خلیج تعاون کونسل کے ساتھ مل کر آگے بڑھائی ہیں۔ انھوں نے دیگر ملکوں پر بھی زور دیا کہ وہ بھی حزب اللہ کو ہدف بنائیں۔

محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تعزیرات کے تحت ان دہشت گرد افراد کے امریکہ میں موجود ہر قسم کے اثاثے کو منجمد کیا گیا ہے، جب کہ کوئی امریکی ان افراد کے ساتھ کاروبار اور لین دین نہیں کر سکتا۔

حزب اللہ کی جانب سے کوئی فوری رد عمل سامنے نہیں آیا۔ امریکہ اور کئی دیگر مغربی ممالک حزب اللہ کو دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں