ایتھوپیا کا اقوام متحدہ کے 7 عہدیداروں کو ملک بدر کرنے کا حکم

ادیس ابابا (ڈیلی اردو) ایتھوپیا نے اقوام متحدہ کے سات اعلیٰ عہدیداران کو ملک چھوڑنے کا کہا ہے۔

وزارت خارجہ کے مطابق ایتھوپیا کے داخلی معاملات میں مداخلت کی وجہ سے اِن عہدیدادران کو آئندہ 72 گھنٹوں میں ملک چھوڑنا پڑے گا۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکٹری انتونیو گوٹیرش نے اس فیصلے پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایتھوپیا کی حکومت پر زور دیا جائے گا کہ وہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو ملک میں رہنے کی اجازت دے۔

اقوام متحدہ کے مطابق حکومتی فورسز اور تیگرائی باغیوں کے درمیان جاری مصلح تنازعے کے دوران ملک کے شمالی علاقوں میں موجود پانچ عشاریہ دو ملین افراد کا انسانی امداد پر انحصار ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک آفیشل نے کہا کہ ایتھوپیا کے جنگ زدہ علاقے تگرے میں حکومتی اقدامات کی وجہ سے ہزاروں افراد کے قحط کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔

اس کے بعد وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈز کے سربراہ اور انسانی ہمدردی کے دفتر کے سربراہ سمیت 7 عہدیداروں پر داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ان کے پاس ملک چھوڑنے کے لیے 72 گھنٹے ہیں۔

تقریباً 10 ماہ قبل ایتھوپیا کی حکومت اور ٹیگرے پیپلز لبریشن فرنٹ سے منسلک افواج کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد سے تگرے ​​میں حالات بہت خراب ہیں۔

اس تنازع میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ترجمان اسٹیفنی ٹریمبلے نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے لیے عہدیداروں کو ملک سے نکالنے کی خبر بڑا دھچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایتھوپیا کی حکومت سے رابطے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ متعلقہ افراد کو ملک میں اپنا کام جاری رکھنے دیا جائے۔

منگل کے روز اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ مارٹن گریفتھس نے ایتھوپیا کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے جنگ زدہ علاقے کو امداد جان بوجھ کر روک دی ہے۔

جون میں اقوام متحدہ کی جانب سے کیے گئے تجزیے کا حوالہ دیتے ہوئے گریفیتھس نے کہا کہ ہم نے پیش گوئی کی تھی کہ جنگ زدہ علاقے میں چار لاکھ افراد قحط سالی کے خطرے سے دوچار ہیں اور انہیں مناسب امداد نہیں ملی تو وہ قحط کا شکار ہو کر مر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ٹیگرے میں ایسا کچھ ہو رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں