سعودی عرب، ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے ‘سنجیدہ’ ہے، فیصل بن فرحان السعود

ریاض + تہران (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے/روئٹرز) سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ با ت چیت کے لیے ‘سنجیدہ’ ہے۔ ایک دیگر عہدیدار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب جدہ میں ایرانی قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے پر غور کر رہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے برطانوی روزنامے فائنانشیل ٹائمز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ اب تک ہونے والی بات چیت ‘خوشگوار‘ رہی ہے اوراس کی نوعیت بڑی حد تک ایک دوسرے کو ’سمجھنے‘ کی کوشش ہے۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا،”ہم بات چیت کے سلسلے میں سنجیدہ ہیں۔ ہمارے لحاظ سے یہ کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہے۔ ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ اس خطے میں استحکام کے لیے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں۔”

بات چیت کے لیے یہ مناسب وقت ہے

فیصل بن فرحان السعود نے سعودی عرب کے عملا ً حکمراں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کے حوالے سے کہا”سعودی قیادت کے سامنے ملک کی خوشحالی اورتعمیر کو ترجیح دینے کے حوالے سے ایک واضح پالیسی ہے، ویژن 2030، لیکن اگر خطے میں کشیدگی ہو تو آپ اس پر عمل درآمد نہیں کرسکتے۔ اس لیے جہاں ہم ایک طرف اپنی قومی سلامتی اور خود مختاری کا پوری طاقت کے ساتھ دفاع کرتے ہیں وہیں ہم ان مسائل کو سفارت کاری کے ذریعہ حل کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔”

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا،”ایسے بہت سارے واقعات رونما ہوئے ہیں جن سے محسوس ہوتا ہے کہ ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے یہ بالکل مناسب وقت ہے۔”

انہوں نے کہا،”ہم ان سے ہمیشہ بات چیت کے خواہش مند رہے ہیں اگر وہ واقعی سنجیدہ ہیں۔ بہت سارے عوامل اس کا سبب ہیں۔”

جدہ میں ایرانی قونصل خانہ دوبارہ کھولنے پر غور

ایک سعودی عہدیدار نے بتایا کہ ریاض ایران کو بندرگاہی شہر جدہ میں قونصل خانہ دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ فی الحال بات چیت میں اتنی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی ہے کہ ایران کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات بحال کیے جاسکیں۔ حالانکہ ایران اس پر کافی زور دیتا رہا ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان اپریل سے اب تک چار دور کی بات چیت ہوچکی ہے۔ اس میں گزشتہ ماہ نئے سخت گیر صدر ابراہیم رئیسی کی حکومت کے ساتھ ہونے والی پہلی بات چیت شامل ہے۔

سعودی عرب اور ایران دونوں ہی بالترتیب سنّی اور شیعہ مسلمانوں کی قیادت کا دعوی کرتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان جنوری 2016 میں سفارتی تعلقات اس وقت منقطع ہوگئے تھے جب تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے پر پتھراو کیا گیا تھا۔ ایک معروف شیعہ عالم دین کو سعودی حکومت کی طرف سے سزائے موت دیے جانے کے بعد ایرانی عوام نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

سعودی وزیر خارجہ کی امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات

اس دوران سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن سے ملاقات کی اور ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کے موقف کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جمعے کے روز ٹوئٹر پر فیصل بن فرحان کا ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے،”میرے دوست وزیر خارجہ بلینکن کے ساتھ آج سود مند ملاقات رہی۔ اس دوران ہم نے باہمی دلچسپی اور دونوں ملکوں کو متاثر کرنے والے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور مختلف محاذوں پر اسٹریٹیجک پارٹنرشپ اور تعاون کو مستحکم کرنے کے طریقہ کار پر بات چیت کی۔”

ایران نے سعودی ولی عہد کے بیان کا خیرمقدم کیا

سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فیصل بن فرحان نے واشنگٹن میں قیام کے دوران ایران کے لیے امریکا کے خصوصی سفیر رابرٹ میلی سے بھی ملاقات کی اور بین الاقوامی جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کی خلاف ورزیوں” کے خلاف مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں