انگلینڈ: برطانوی رکنِ پارلیمنٹ ’’سر ڈیوڈ امیس‘‘ چاقو حملے میں ہلاک

لندن (ڈیلی اردو/بی بی سی) برطانوی پولیس نے حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے دارالعوام کے ممبر سر ڈیوڈ امیس کی ایک چاقو حملے میں ہلاکت کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دیا ہے۔

سر ڈیوڈ پر یہ حملہ جمعے کے روز ایسکس کے ایک چرچ میں ہوا جہاں وہ اپنے حلقے کے لوگوں سے مل رہے تھے۔

میٹرو پولیٹن پولیس نے کہا کہ یہ ’ممکنہ طور پر اسلام انتہا پسندی سے منسلک ایک محرک‘ ہے۔

ایک 25 برس کے برطانوی شخص کو جائے وقوعہ سے قتل کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ ایک برطانوی شہری ہے اور ابتدائی پوچھ گچھ میں اس کا صومالیہ سے تعلق بھی سامنے آیا ہے۔

پولیس کا خیال ہے کہ اس شخص نے اکیلے یہ کام کیا تاہم اس بارے میں پوچھ گچھ جاری ہے۔

سر ڈیوڈ امیس ساؤتھ اینڈ ویسٹ کی نمائندگی کرتے تھے اور وہ بیلفریز میتھوڈسٹ چرچ میں اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل سن رہے تھے جب ان پر حملہ ہوا۔

سر ڈیوڈ امیس پچھلے تقریباً 40 برسوں سے کنزرویٹو پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ تھے اور پہلی بار 1983 میں بسلڈن سے دارالعوام کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

سر ڈیوڈ امیس 1983 سے اپنے حلقے کی نمائندگی کر رہے تھے۔ وہ شادی شدہ اور پانچ بچوں کے باپ تھے۔

ایسکس پولیس نے بتایا کہ ڈیوڈ امیس کو موقع پر ہی ایمرجنسی طبی امداد دی گئی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔

برطانیہ کے وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا ہے کہ سر ڈیوڈ امیس ایک عظیم انسان اور عظیم دوست تھے اور انھیں جمہوری کردار ادا کرتے ہوئے قتل کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ رشی سونک نے کہا کہ تشدد نے آج ہم سے ایک باپ، ایک شوہر اور معزز ساتھی چھین لیا۔

سر ڈیوڈ امیس دوسرے ممبر پارلیمان ہیں جنھیں گذشتہ پانچ برسوں میں ان کے حلقے میں قتل کر دیا گیا ہے۔

سنہ 2016 میں لیبر پارٹی کے ایک اور رکن پارلیمان جو کوکس کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ اپنے حلقے میں ووٹروں سے مل رہی تھیں۔

ساؤتھ اینڈ سے کنزرویٹو جماعت کے کونسلر جان لیمب نے بی بی سی کو بتایا کہ سر ڈیوڈ امیس حلقے میں عوام کے مسائل سننے کے لیے مختلف مقامات پر لوگوں سے ملتے تھے۔

’ان کے لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں تھی کہ آپ کون ہیں، آپ کا مذہب کیا ہے، آپ کا کلچر کیا ہے۔ اگر آپ کو کوئی مسئلہ درپیش ہے تو وہ آپ کی مدد کرتے۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں