بنگلہ ديش ميں مذہبی تشدد ميں اضافہ، مزيد 2 ہندو ہلاک

ڈھاکا (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) بنگلہ ديش ميں اسی ہفتے شروع ہوئے مذہبی تشدد ميں تاحال چھ ہندو قتل کيے جا چکے ہیں۔ ایک ویڈیو میں بظاہر مسلمانوں کی مقدس کتاب ہندوؤں کے ايک دیوتا کی مورتی کے گھٹنے پر رکھی نظر آئی اور یوں مذہبی تشدد کی لہر شروع ہو گئی۔

بنگلہ ديش ميں ہفتہ سولہ اکتوبر کے روز پوليس نے مزید دو ہندوؤں کے قتل کی تصديق کر دی۔ ہفتے کے دن بيگم گنج کے علاقے ميں ايک مندر کے باہر ایک ندی سے ايک شخص کی لاش برآمد ہوئی جبکہ ہلاک ہونے والا دوسرا شخص اسی مندر کا محافظ تھا۔ مقامی پوليس اہلکار شاہ عمران نے صحافیوں کو بتايا کہ ہندو برادری کے ارکان دس روزہ درگا پوجا کی آخری رسومات ادا کرنے کی تياريوں ميں تھے کہ دو سو افراد پر مشتمل ایک گروہ نے مندر پر دھاوا بول ديا۔ اسی دوران مندر کی کميٹی کے ایک سينئر رکن کو بھی قتل کر ديا گيا۔

بدھ کے دن سے جاری اس بد امنی ميں اب تک بنگلہ ديش ميں چھ ہندوؤں کو قتل کيا جا چکا ہے۔ يہ پرتشدد واقعات اسی ہفتے بدھ کو درگا پوجا کے دوران ايک ایسی ويڈيو وائرل ہو جانے کے بعد شروع ہوئے، جس ميں بظاہر مسلمانوں کی مقدس کتاب کو ہندوؤں کے ايک دیوتا کی مورتی کے گھٹنے پر رکھا ديکھا جا سکتا تھا۔ اس واقعے کی بعد بدھ کی رات حاجی گنج ميں پانچ سو افراد نے ايک مندر پر حملہ کر ديا تھا۔ اس فساد ميں چار ہندو مارے گئے تھے۔

اس واقعے کے بعد سے ملک کے بارہ اضلاع ميں ہندو مخالف فسادات دیکھنے میں آ چکے ہیں۔ ملکی وزير داخلہ اسدالزماں نے بتايا کہ پوليس تاحال نوے افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ پر تشدد کارروائيوں ميں ملوث تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں