کوئٹہ: پولیس گاڑی کے قریب دھماکا، ایک اہلکار ہلاک، 17 زخمی

کوئٹہ (ڈیلی اردو) صوبہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور 17 زخمی ہو گئے۔

ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کے گیٹ پر ڈیوٹی پر مامور پولیس ٹرک کو موٹر سائیکل میں نصب دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور اہلکاروں سمیت زخمیوں کی تعداد 17 ہو گئی۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے بتایا کہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

دھماکے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

صوبائی وزیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکار یونیورسٹی کے سامنے احتجاج پر بیٹھے طلبا کی سیکیورٹی پر مامور تھے۔

انہوں نے کہا کہ حملہ آور طلبا کو نشانہ بنانا چاہتے تھے اور سیکیورٹی سخت ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔

صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ شرپسند طلبا کو نشانہ بناکر افراتفری پھیلانا چاہ رہے تھے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کوئٹہ میں سریاب روڑ پر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی پولیس بلوچستان سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

انہوں نے دھماکے میں ہلاک پولیس اہلکار کے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو تمام وسائل اور معاونت فراہم کرے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کو بلوچستان کا امن تباہ نہیں کرنے دیں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ 25 ستمبر کو بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے خوست میں فرنٹیئر کور کی گاڑی کے قریب بم دھماکے میں کم از کم 4 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے تھے۔

مذکورہ دھماکے کی ذمے داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

بلوچستاں کے علاقے حب میں 10 اکتوبر کو کار کے قریب دھماکے سے نجی ٹی وی کے رپورٹر شاہد زہری ہلاک ہوگئے تھے۔ اس دھماکے کی ذمے داری بھی کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

ستمبر کے اوائل میں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بلیدا میں مسلح ملزمان کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں ایف سی جنوبی کے 2 اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔

5 ستمبر کو کوئٹہ-مستونگ قومی شاہراہ پر سونا خان تھانے کی حدود میں فرنٹیئر کور کی چیک پوسٹ کے قریب خودکش حملے کے نتیجے میں 4 اہلکار ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔

26 اگست کو منگی ڈیم کے قریب لیویز کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرانے سے 3 جوان ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل اگست میں ہی ضلع زیارت میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں لیویز کے 3 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں