مالاکنڈ: درگئی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سرکاری اسکول کا استاد ہلاک

درگئی (ڈیلی اردو/ٹی این این) صوبہ خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ کی تحصیل درگئی بازار میں دن دیہاڑے سکول استاد کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق موقع پر موجود لیویز اہلکاروں نے ملزمان کا تعاقب کرکے ہوائی فائرنگ بھی لیکن ملزمان فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ علاقہ عوام نے احتجاجاًلاش مین چوک درگئی میں رکھ کر ملاکنڈ شاہراہ کو بلاک کردیا۔ مقامی خبر رساں ایجنسی ٹی این این کے مطابق گورنمنٹ پرائمری سکول قالدرہ میں تعینات سکول ٹیچر عبدالعزیز ولد معتبرخان سکنہ مشکل آباد لنڈے خارکی درگئی بازار میں سوداسلف خریدنے کے بعد اپنے گھر جا رہا تھا کہ نیشنل بینک درگئی کے قریب پہلے سے تھاک میں بیٹھے ملزمان نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس سے وہ شدیدزخمی ہوئے، زخمی سکول ٹیچر عبدالعزیز کو قریبی تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال درگئی پہنچایا گیا مگر سر پر گولیاں لگنے سے زخمی کی تاب نہ لاکر اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

بعد ازاں علاقہ عوام اور مقتول کے ورثانے لاش کو مین چوک درگئی لاکر مین ملاکنڈ شاہراہ کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بلاک کردی۔ مظاہرین نے ملاکنڈ انتظامیہ کیخلاف شدید نعرے بازی کی اوربار بار قاتلوں کی گرفتار کا مطالبہ کررہے تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی اسی خاندان کے ایک نوجوان کورات کی تاریکی میں قتل کرکے بوری بند لاش ویرانے میں پھینکی گئی تھی جس کی باقاعدہ ایف آئی ار درج ہے لیکن ملاکنڈ انتظامیہ نے آج تک نہ اس اندھے قتل کا ڈراپ سین کھولا اور نہ ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ اسکے بعداسی خاندان کے ایک اور چشم و چراغ کو دن دیہاڑے بھرے بازار میں فائرنگ کا نشانہ بناتے ہوئے ابدی نیند سلا دیا۔ جبکہ موقع پر موجود لیویز اہلکاروں نے ملزم کاتعاقب کرکے ہوائی فائرنگ بھی کی لیکن انکو گرفتار کرنے میں ناکام رہے۔

یادرہے کہ سکول ٹیچرعبد العزیز جس کا اپنا ایک نجی تعلیمی ادارہ بھی تھا اور حال ہی میں موجودہ تحریک انصاف حکومت میں سرکاری سکول ٹیچر کی تعیناتی بھی ہوئی تھی۔ احتجاج میں علاقہ عوام، مقتول کے ورثا، سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے مالکان اور شعبہ دروتدریس سے تعلق رکھنے والے افراد کثیرتعدادمیں موجودتھے مسلسل تین سے چارگھنٹوں تک مین ملاکنڈ شاہراہ کو مین چوک درگئی کے مقام پر بند رکھا لیکن ملاکنڈ انتظامیہ کے کسی ذمہ دارحلقوں نے احتجاجیوں کیساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا جبکہ شام کا اندھیرہ ڈھلنے تک ملاکنڈ انتظامیہ کے جانب سے کوئی خاطرخواہ رسپناس نہیں ملا جس کے باعث مقتول کے ورثا اور احتجاج کرنیوالے علاقہ عوام میں شدید غم وغصہ پایا گیا۔

احتجاجی مظاہرے کے چار گھنٹے گزرنے کے بعد سب سے پہلے عوامی نیشنل پارٹی ملاکنڈ کے جنرل سیکرٹری حاجی ارشاد مہمند، پی ٹی آئی کے سلیمان خان، حارث ساگر اور دیگر قایدین نے احتجاجیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تشریف لائے اورانکا موقف سنا جس کے بعد آخرکار ملاکنڈ انتظامیہ کی جانب سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ملاکنڈ انوار الحق، اے سی درگئی فواد خان خٹک، اے اے سی درگئی وحیداللہ خان، صوبیدار میجر ملاکنڈ لیویز فورس سمیع اللہ باچا، اور دیگر ذمہ داران نے عوامی نشینل پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری حاجی ارشاد مہمند اور پاکستان تحریک انصاف کے منتخب ممبر صوبائی اسمبلی پیر مصورخان غازی کے بھائی پیر اسلام خان غازی کے ہمراہ مقتول کے ورثا کیساتھ کامیاب مذاکرات کئے اور قاتل کے گرفتاری کیلئے کل شام تک وقت مانگا اور اپنی جانب سے لواحقین کو فوری کارروائی کی یقین دھانی کی جس کے بعد احتجاج کو ختم کرکے پرامن طور پر منتشر ہوئے اور لاش کو لیکر اپنے رہائش گاہ کی جانب روانہ ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں