ثاقب نثار مبینہ آڈیو: فرانزک تصدیق کرنے والی امریکی کمپنی کا دھمکیاں ملنے کا دعویٰ

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) صحافی احمد نورانی کی جاری کی جانے والی آڈیو کی فرانزک کرنے والی کمپنی ’گیرٹ ڈسکوری‘ کا کہنا ہے کہ ایک شخص کی طرف سے انہیں کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ کمپنی کے لوگوں کی زندگیاں خطرہ میں ہیں۔ اس کے علاوہ کال کرنے والے شخص نے ویب سائٹ ’فیکٹ فوکس‘ کی طرف سے بھیجی گئی آڈیو فائل کی تصدیق پر کمپنی کے خلاف عدالت جانے کا بھی کہا ہے۔

گیرٹ ڈسکوری کا کہنا ہے کہ ان کو ویب سائٹ کے ذریعے ایک ہزار سے زائد کالز اور چیٹ کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے ان کی ٹیم کو دھمکیاں دینا ایک غیر اخلاقی عمل ہے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کہتی ہیں کہ امریکہ میں موجود فرانزک کمپنی کو ہزاروں دھمکی آمیز کالز اس وجہ سے کی جا رہی ہیں تا کہ ان پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ یہ رپورٹ واپس لیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ غیر ملکی کمپنی ہے جہاں عدالتیں کسی کے دباؤ میں نہیں آتیں۔ وہ کمپنی بھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گی۔

انہوں نے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کا نام لیتے ہوئے کہا کہ اگر ثاقب نثار کو شک ہے تو فرانزک کمپنی کی رپورٹ کو چیلنج کریں۔

گیرٹ ڈسکوری نامی کمپنی نے سوشل میڈیا پر پاکستان کے ایک ٹی وی چینل کا نام لیتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ سما ٹی وی نے بھی ان سے رابطہ کیا ہے البتہ وہ اپنے کلائنٹ، کام اور کوئی بھی رائے فون پر نہیں دے رہے اور کسی سوال کا جواب نہیں دیں گے۔

اس سے قبل کمپنی نے سوشل میڈیا پر ایک اور بیان میں کہا تھا کہ کمپنی سے 500 کے قریب صحافیوں اور شخصیات نے رابطے کیے ہیں۔

’فیکٹ فوکس‘ کے صحافی احمد نورانی کی طرف سے جاری ہونے والی اس آڈیو کی مبینہ فرانزک تصدیق کے بعد سے مختلف ادارے اس بارے میں الزامات عائد کر رہے ہیں۔

پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سما ٹی وی نے ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی نشر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ احمد نورانی کی جاری کردہ آڈیو دراصل سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ماضی میں کی جانے والی تقاریر کے حصوں کو جوڑ کر تیار کی گئی ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی تقریر میں سے لیے جانے والے جملے جوڑ کر یہ آڈیو فائل تیار کی گئی ہے۔

البتہ صحافی احمد نورانی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کمپنی گیرٹ ڈسکوری نے تصدیق کی ہے کہ آڈیو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ہے اور اس میں کوئی ایڈیٹنگ نہیں کی گئی۔

اس آڈیو کے حوالے سے مریم نواز نے اپنی پریس کانفرنس میں ایک بار پھر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر الزامات عائد کیے اور انہیں نواز شریف کی حکومت کے خاتمہ کا ذمہ دار قرار دیا۔

پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے سابق سربراہ کا نام لیتے ہوئے مریم نواز نے الزام لگایا کہ اس عمل میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اور ثاقب نثار شامل تھے۔

مریم نواز نے اس آڈیو کو اہم ثبوت قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے درخواست کی کہ وہ از خود نوٹس لیں اور جنرل فیض حمید سمیت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو عدالت میں طلب کر کے اس معاملے کی تحقیقات کریں۔

مریم نواز کے الزامات پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ان کے کیس میں تمام احکامات بینچ نے پاس کیے تھے۔ یہ لوگ اپنی ویڈیو اور رانا شمیم کے حلفیہ بیانات ایکسپوز ہونے کے بعد بوکھلا گئے ہیں۔

انہوں نے اس مؤقف کو ایک بار پھر دہرایا کہ وہ کسی عدالت میں یہ معاملہ لے کر نہیں جا رہے۔ ان کے مطابق انہوں نے ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

حکومتی ترجمان اور وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل اس بارے میں کہتے ہیں کہ مریم نواز کا مقصد صرف یہ ہے کہ کسی طرح ان کے احتساب کو سبوتاژ کیا جا سکے۔ مریم نواز کو ایک کمیشن چاہیے جو انہیں تمام الزامات سے بری کر دے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں