سری لنکن شہری کو زندہ جلانے کا واقعہ: مرکزی ملزم سمیت 100 سے زائد افراد گرفتار

لاہور (ڈیلی اردو) پنجاب پولیس نے سیالکوٹ واقعے کے مبینہ مرکزی ملزم سمیت 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔

تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ وزیر آباد روڈ پر مبینہ توہین مذہب پر نجی فیکٹری کے سری لنکن منیجر کو مشتعل ہجوم نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ہلاک کر دیا، مشتعل افراد نے فیکٹری کا گھیراؤ کیا اور وزیر آباد روڈ ٹریفک کے لئے بند کر دیا۔

آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او گوجرانوالا کو فوری موقع پر پہنچنے کا حکم دے دیا۔

آر پی او گوجرانوالہ عمران ارحم نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہت جلد حقائق منظر عام پر آ جائیں گے۔ ڈی پی او سیالکوٹ کی جانب سے 10 ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں جو فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی شناخت کر کے گرفتار کیا جائے گا۔

دوسری طرف پنجاب پولیس کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ بیان کے مطابق سیالکوٹ واقعہ میں پولیس نے تشدد کرنے اور اشتعال انگیزی میں ملوث ملزمان میں سے مرکزی ملزم فرحان ادریس کو گرفتار کر لیا ہے۔ 100سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

ٹویٹر پر جاری کردہ بیان کے مطابق آئی جی پنجاب سارے معاملہ کی خود نگرانی کر رہے ہیں باقی ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کے تشدد سے ہلاک ہوگیا۔

مشتعل افراد نے لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگا دی، مشتعل افراد کا دعویٰ ہے کہ مقتول نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کیے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں