نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی/پی ٹی آئی) انڈیا کی شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ کے مون ضلع کے علاقے اوٹنگ میں سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں کئی شہریوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔
Angry over armed forces troops killing 13 civilians in an "ambush blunder" December 4 evening, locals in #Nagaland's #Mon town attack an army camp on December 5 pic.twitter.com/coK8gREHyj
— Rahul Karmakar (@rahconteur) December 5, 2021
سرکاری طور پر ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ کتنے لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہے لیکن انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اس میں کم از کم 11 عام شہریوں کی موت ہوئی ہے۔ جبکہ ناگا پیپلز فرنٹ پارٹی کے رہنما اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ ٹی آر۔ زیلیانگ کے مطابق اب تک 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Indian security forces killed 13 civilians in the northeastern state of Nagaland after firing on a truck and later shooting at a crowd that gathered to protest the attack, police saidhttps://t.co/UEp7QyatZJ
— AFP News Agency (@AFP) December 5, 2021
اس واقعے پر ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ اور ریاست کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے ٹویٹ کر کے اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے۔
The unfortunate incident leading to killing of civilians at Oting, Mon is highly condemnable.Condolences to the bereaved families & speedy recovery of those injured. High level SIT will investigate & justice delivered as per the law of the land.Appeal for peace from all sections
— Neiphiu Rio (@Neiphiu_Rio) December 5, 2021
ریاست کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے ٹویٹ کیا ہے کہ مون ضلع کے علاقے اوٹنگ میں عام شہریوں کا قتل انتہائی افسوسناک ہے اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔
جبکہ ناگالینڈ کے محکمہ دفاع ڈیفنس ونگ کوہیما نے اس واقعے پر ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’علاقے میں عسکریت پسندوں کی ممکنہ کارروائی کے متعلق مصدقہ اطلاعات تھیں جن کی بنیاد پر ناگالینڈ کے ضلع مون کے علاقے تیرو میں ایک آپریشن کی تیاری کی گئی تھی۔ اس واقعے میں جو ہوا اس پر انتہائی معذرت خواہ ہیں۔ اس واقعے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر ایک اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اور قانون کے مطابق اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔‘
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق انڈین فوج نے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے افسوس ناک واقعہ قرار دیا ہے۔ فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جائیں گی۔ فوج نے کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا ہے۔
PIB Defence Wing, #Kohima Press Release on #Mon incident@prodefkohima @Neiphiu_Rio pic.twitter.com/MGOvg0nglb
— PIB in Nagaland (@PIBKohima) December 5, 2021
واضح رہے کہ ضلع مون کے علاقے کو ناگالینڈ ‘عسکریت پسند’ گروپ این ایس سی این (کے) اور الفا (یو ایل ایف اے) کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
یہ واقعہ ریاست میں منائے جانے والے مقبول تہوار ‘ہارن بل فیسٹیول’ سے پہلے پیش آیا ہے اور اس تہوار میں شرکت کے لیے کئی سفارت کار پہلے سے ہی ریاست میں موجود ہیں۔
ناگا پیپلز فرنٹ پارٹی کے رہنما اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ کر کے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
I condemn in no uncertain terms the killings of innocents at Oting, Mon, there is no excuse for such massacre. An enquiry commission headed by a retired judge should be immediately set up and stringent action taken up against the security personnel involved. 1/-
— TR Zeliang (@TRZeliang) December 5, 2021
انھوں نے لکھا: ’میں مون کے علاقے اوٹنگ میں بے گناہ لوگوں کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس قتل عام کے لیے کوئی عذر نہیں ہو سکتا۔ فوری طور پر ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے اور اس میں ملوث سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘
اپنی دوسرے ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ ’ایک مہذب معاشرے میں، جہاں ہم سب امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، سکیورٹی فورسز کی جانب سے یہ بربریت افسوسناک ہے۔ میں اس واقعے میں ہلاک ہونے والے 13 افراد کے سوگوار خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ میری دعا ہے کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں۔‘
ایسٹرن ناگالینڈ پیپلز آرگنائزیشن کے صدر کیکونگچم یمیونگر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ابھی ہمیں اس واقعے میں 14 افراد کے ہلاک ہونے اور کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ بہت سے لوگ لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔ ہم صحیح معلومات انتظار کر رہے ہیں۔‘
کیکونگچم کے مطابق، جائے وقوع سے کوئی رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ وہاں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز بند کر دی گئی ہیں۔ ای این پی او نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کیکونگچم نے کہا کہ مکمل معلومات حاصل کرنے کے بعد ہی ہم فیصلہ کریں گے کہ آگے کیا کرنا ہے۔
نیوز ایجنسی اے این آئی نے انڈین فوج کے نیم فوجی دستے آسام رائفلز کے ایک افسر کے حوالے سے بتایا کہ اس واقعہ میں سکیورٹی فورسز کے ایک اہلکار کی موت ہوئی ہے جبکہ کئی جوان زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ اور امت شاہ نے کیا کہا؟
ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ ریو نے کہا ہے کہ وہ ہلاک ہونے والوں کے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔ تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی ایس آئی ٹی شکیل دی گئی ہے اور قانون کے مطابق انصاف کیا جائے گا، تمام فریقین سے امن برقرار رکھنے کی اپیل ہے۔
اس کے ساتھ ہی ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی اس واقعہ پر ٹویٹ کرکے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
The unfortunate incident leading to killing of civilians at Oting, Mon is highly condemnable.Condolences to the bereaved families & speedy recovery of those injured. High level SIT will investigate & justice delivered as per the law of the land.Appeal for peace from all sections
— Neiphiu Rio (@Neiphiu_Rio) December 5, 2021
انھوں نے کہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی ایس آئی ٹی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو سوگوار خاندانوں کو انصاف فراہم کرے گی۔
جبکہ حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے اسے دل دوز واقعہ قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ ’حکومت ہند کو اصل جواب دینا چاہیے۔ وزارت داخلہ آخر کیا کر رہی ہے کہ نہ تو ہمارے شہری اور نہ ہی ہماری سکیورٹی اہلکار محفوظ ہیں۔‘
This is heart wrenching. GOI must give a real reply.
What exactly is the home ministry doing when neither civilians nor security personnel are safe in our own land?#Nagaland pic.twitter.com/h7uS1LegzJ
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) December 5, 2021
انڈیا کے مقامی نجی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق سکیورٹی فورسز میانمار کی سرحد کے قریب مون ضلع میں عسکریت پسندی کے خلاف ایک آپریشن کر رہے اور اسی سلسلے میں اوٹنگ گاؤں پر چھاپہ مارا گیا۔ لیکن پولیس کے مطابق انھوں نے تیرو سے اوٹنگ جانے والی سڑک سے گزرنے والی ایک گاڑی پر فائرنگ کر دی جس میں گاؤں کے لوگ سوار تھے۔
اس کے بعد گاؤں والوں سکیورٹی فورسز کو گھیر لیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق دفاع میں ہونے والی فائرنگ میں کم از کم سات افراد زخمی ہو گئے جبکہ سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گيا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ناگالینڈ کے ضلع مون میں صورتحال اس وقت بھی کشیدہ ہے۔