امریکا: سفارتکاری کی ناکامی کی صورت میں روس یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، وائٹ ہاؤس

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) وائٹ ہاؤس نے جمعے کے روز تشویش کا اظہار کیا ہے کہ روس یوکرین کو فتح کرنے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے؛ اور اگر سفارت کاری کے ذریعے وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوا تو روس حملہ کرنے میں دیر نہیں لگائے گا۔

رائٹرز نے خبر دی ہے کہ اس ہفتے امریکہ، اس کے یورپی اتحادیوں اور روس کی بات چیت تعطل کا شکار رہی، جب کہ یہ بات تک طے نہیں ہو پائی کہ یوکرین کی سرحد کے ساتھ لاکھوں کی تعداد میں روسی فوج کی تعیناتی کے معاملے پر گفتگو کے لیے دوبارہ اجلاس کب طلب ہو گا۔

ادھر یوکرین کے خلاف سائبر حملے کے بعد تناؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا ہے کہ ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ اس سائبر حملے کا ذمہ دار کون ہے، لیکن صدر جو بائیڈن کو اس بارے میں بریفنگ دی جا چکی ہے۔

ترجمان کے الفاظ میں، ”ہم یوکرین کے حکام سے رابطے میں ہیں اور ہم نے انھیں اپنی مدد کی پیش کش کی ہے، ایسے میں جب یوکرین واقعے کی چھان بین کر رہا ہے، اور یہ طے کیا جا رہا ہے کہ اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے اور ان سے کس طرح باہر نکلا جا سکتا ہے۔ اس وقت ہم یہ نہیں بتا سکتے کہ اس میں کون ملوث ہے”۔

بائیڈن انتباہ کر چکے ہیں کہ اگر روسی صدر ولادی میر پوٹن نے یوکرین پر حملہ کیا تو اسے سنگین معاشی نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

روس یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی سے انکار کرتا ہے اور روس نے مطالبہ کیا ہے کہ نیٹو مشرق کی جانب پیش قدمی بند کرے اور سلامتی کی ضمانتوں کی قانونی طور پر پابندی کے معاملے سے اتفاق کیا جائے۔ امریکہ اور نیٹو نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔

ادھر، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے اخباری نمائندوں کو بتایا ہے کہ امریکہ کو اس بات پر تشویش ہے کہ سفارت کاری میں ناکامی کی صورت میں روسی حکومت یوکرین پر حملے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ روسی حملے کے نتیجے میں انسانی حقوق اور جنگی جرائم کی وسیع تر خلاف ورزیاں ہو سکتی ہیں۔

ساکی نے کہا کہ اپنے منصوبے کو آگے بڑھاتے ہوئے، روس حملے کے لیے بہانہ ڈھونڈ رہا ہے، جس میں سبوتاژ کرنے کی سرگرمیاں اور من گھڑت کارروائیاں کرنا شامل ہے، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ مشرقی یوکرین میں روس کے خلاف حملے کی سازش ہو رہی ہے”۔

اپنا تبصرہ بھیجیں