بلاول بھٹو نے کالعدم تنظیموں کو قومی دھارے میں لانے کی مخالفت کر دی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے استفسار کیا کہ اپوزیشن کے خلاف جے آئی ٹی بنائی مگر کالعدم تنظیموں کیلئے کیوں نہیں بنائی جاتی؟

‏احتساب سیاست دانوں کو ہو سکتا ہے تو دہشتگر د تنظیموں کا کیوں نہیں، منتخب وزیراعظم پھانسی چڑھ سکتا ہے تو کالعدم تنظیموں کو سزا کیوں نہیں خ۔ بلاول بھٹو نے کالعدم تنظیموں کو قومی دھارے میں لانے کی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے اسے این آر او قرار دے دیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف پوری اپوزیشن کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگائی ہے اور دوسری طرف ملک پر حملہ کرنے والے بھارتی پائیلٹ کو فوری واپس بھیج دیا گیا۔ وزیراعظم نے بھارتی پائلٹ کو واپس کرنے میں جلدی کی ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے او آئی سی  کے اجلاس میں شرکت نہ کرکے غلطی کی اور پاکستان کا موقف پیش کرنے کا موقع ضائع کر دیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کالعدم تنظیموں پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنائی گئی۔ سب جانتے ہیں کہ کالعدم جماعتوں پر مبنی دفاع پاکستان کونسل والوں کے ساتھ کون بیٹھا کرتا تھا۔ مگر اس کے باجود مشکل وقت میں اپوزیشن نے نہیں کہا کہ عمران خان سیکیورٹی رسک ہیں۔ ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف بھرپور کاروائیاں کرنا ہوں گی۔ امید ہے کہ اب نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد ہو گا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر برستے ہوئے انہوں نے کہا کہ نریندر مودی پہلے گجرات کے قصاب کے طور پر مشہور تھے۔ اب کشمیر کے قصاب بن گئے ہیں۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت  دیا جائے تو تو وہاں خود ہی امن آجائے گا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے بھارتی طیارہ مار گرانے پر پاکستان فضائیہ، پائلٹ حسن صدیقی اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے پر آرمی چیف کو خراج تحسین جبکہ لائن آف کنٹرول پر شہید ہونے والے حوالدار عبدالرب اور خرم کو خراج عقیدت پیش کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں