افغان طالبان کا بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے ہیڈ کوارٹر کو تباہ کرنے کا دعویٰ

کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے 3 صوبوں میں امریکی اور افغاج افواج کے حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 25 عام شہری شہید ہوگئے ہیں۔

جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ہونے والے ان حملوں کے بعد ہفتہ کو صوبہ فراہ میں افغان صدر اشرف غنی کے جرگے پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا ہے۔امریکہ اور افغانستان کی افواج نے ننگر ہار، میدان وردک اور غزنی میں رات کو مشترکہ آپریشن کیے

میڈیا رپورٹس کے مطابق ننگر ہار کے ضلع حصارک میں مشترکہ افواج نے آبادی پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں 13 افراد شہید ہوئے۔ ان میں سے بیشتر ڈاکٹر نذرگل کے خاندان کے افراد تھے۔ طالبان کے ایک بیان کے مطابق حملہ آور فوجیوں نے پہلے لوگوں کے گھروں کے دروازے توڑے۔ قیمتی اشیا لوٹیں اور پھر گولے برسا دیئے۔

صوبہ میدان وردک کے ضلع سعید آباد میں امریکی اور افغان فوجیوں نے تنگی وادی کے دو دیہات پر حملہ کیا جس میں 2 عورتوں اور تین بچوں سمیت 9 عام شہری شہید کردیئے گئے۔ فوجیوں نے بمباری کرکے ایک مسجد بھی شہید کردی جبکہ ایک کلینک اور دو مکانات تباہ ہوگئے۔

صوبی غزنی کے ضلع داب بند میں بھی دیہات پر حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں 4 شہری شہید ہوئے۔ درجنوں گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ شلگر ضلع میں 13 مکانات تباہ کردیئے گئے۔

ان حملوں کے بعد ہفتہ کی سہ پہر صوبہ فراہ میں اشرف غنی کے پہنچتے ہی ایک جرگے پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا۔ اس واقعے کی مزید تفصیلات آرہی ہیں۔ اس سے قبل معروف تجزیہ اوریا مقبول جان کا کہنا ہے کہ طالبان نے ایک دعویٰ کیا ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ طالبان نے یہ دعوی کیا ہے کہ ہم نے افغانستان میں جو حملہ کیا اس میں را کا ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کیا۔

واضح رہے گذشتہ ہفتے حملے کے بعد ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان کے صوبے ہلمند میں افغان فوج کے کیمپ پر طالبان کے حملے میں 40 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ حملے میں 22 طالبان شدت پسند بھی مارے گئے۔ حملے میں دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فوجی گاڑیوں اور دفاتر کونقصان پہنچا۔

ادھر طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمد نے اپنے بیان میں حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہاہے کہ کیمپ پر طالبان کے حملے میں افغان فورسز کے ساتھ ساتھ غیر ملکی افواج کے نمائندے بھی بڑی تعداد میں مارے گئے

اپنا تبصرہ بھیجیں