افغان طالبان نے مردوں اور عورتوں سمیت شادی شدہ افراد کو ایک ساتھ کھانے سے روک دیا

کابل (ڈیلی اردو) طالبان نے افغان شہرہرات میں مردوں اورعورتوں کے پارکوں میں ایک ہی وقت میں جانے سمیت ایک ساتھ کھانے پر پابندی عائد کردی، چاہے وہ میاں بیوی کیوں نہ ہوں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان شہر ہرات میں طالبان کے ایک عہدیدار ریاض اللہ سیرت نے کہا کہ حکام نے “ریستورانوں میں مردوں اور عورتوں کو الگ الگ رہنے کی ہدایت کی ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ مالکان کو زبانی طور پرمتنبہ کیا گیا تھا کہ یہ قاعدہ لاگو ہوتا ہے “چاہے وہ میاں بیوی کیوں نہ ہوں۔”

اسی اثناء میں ایک افغان خاتون جس نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ منیجرنے انہیں اور ان کے شوہر کو بدھ کے روز ہرات کے ایک ریستوران میں الگ الگ بیٹھنے کو کہا تھا۔

علاوہ ازیں صفی اللہ نامی ایک ریسٹورنٹ مینیجر نے تصدیق کی کہ اسے طالبان کا حکم ملا ہے۔

صفی اللہ نے کہا کہ ہمیں حکم پرعمل کرنا ہوگا، لیکن اس کا ہمارے کاروبار پر بہت منفی اثر پڑتا ہے، اگر پابندی برقرار رہی تو وہ عملے کو برطرف کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

پارکوں میں مردوں اور خواتین کے ساتھ جانے پر پابندی

طالبان عہدیدارریاض اللہ سیرت نے یہ بھی کہا کہ ان کے دفتر نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے کہ ہرات کے عوامی پارکوں کو جنس کے لحاظ سے الگ کیا جانا چاہیے، جہاں مردوں اورعورتوں کو صرف مختلف دنوں میں جانے کی اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خواتین سے کہا ہے کہ وہ جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو پارک جاسکتی ہیں جبکہ دوسرے دن مردوں کے لیے رکھے گئے ہیں، جو تفریح ​​اور ورزش کے لیے جا سکتے ہیں۔

ریاض اللہ سیرت نے مزید کہا کہ خواتین جو ان دنوں ورزش کرنا چاہتی ہیں انہیں چاہیے کہ وہ “محفوظ جگہ تلاش کریں یا اپنے گھروں میں کریں”۔

اس کے علاوہ ہرات شہر میں حکام نے ڈرائیونگ انسٹرکٹرز کو حکم دیا ہے کہ وہ خواتین گاڑی چلانے والوں کو لائسنس جاری کرنے سے روک دیں۔

اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں خواتین پر اکیلے سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

تاہم گزشتہ ہفتے حکام نے انہیں عوامی مقامات پر مکمل طور پر برقعہ پہننے کا حکم دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں