سرینگر: کشمیر میں بھارتی فوجی نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی

سری نگر (ڈیلی اردو) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فوجی نے سرکاری رائفل سے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کشمیر کے ضلع رمبان کے آرمی کیمپ میں فائرنگ کی آواز سے افسران کی دوڑیں لگ گئیں اور افراتفری مچ گئی۔

افسران جائے وقوعہ پر پہنچے تو ایک سپاہی کی لاش خون میں لت پت پڑی تھی۔ لاش کو ملٹری ہسپتال منتقل کردیا اور ضروری کارروائی کے بعد میت لواحقین کے حوالے کردی گئی۔

سپاہی کی شناخت روی کمار کے نام سے ہوئی ہے جسے حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کے آرمی کیمپ میں تعینات کیا گیا تھا۔ خودکشی کی وجہ کے تعین کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔

واضح رہے کہ جنوری 2007 سے تاحال پست ہمتی اور ذہنی دباؤ کے باعث مقبوضہ کشمیر میں خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں کی تعداد 542 ہوگئی ہے۔

خودکشی کا سبب

گوکہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ خود کشی کے بیشتر واقعات کا سبب گھریلو مسائل یا زمین کے تنازعات تھے تاہم بھارتی میڈیا اور سابق فوجی افسران اس تشویش ناک صورت حال کے لیے کمزور قیادت، سینئر افسران کا نازیبا رویہ، حقیقی ضرورت کے باوجود چھٹی منظور کرنے سے انکار جیسے اسباب قرار دیتے ہیں۔

بھارتی فوج کے تھنک ٹینک یونائٹیڈ سروس انسٹی ٹیوشن آف انڈیا (یو ایس آئی) نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ بھارتی آرمی کے نصف سے زائد اہلکار ‘انتہائی شدید دباو‘ میں ہیں اور مسلح افواج میں خود کشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ تھنک ٹینک نے تاہم بعد میں اپنی یہ رپورٹ حذف کردی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یو ایس آئی کے سینئر ریسرچ فیلو کرنل اے کے مور کی تیار کردہ اس رپورٹ کی اشاعت نے بھارت کے دفاعی حلقے میں طوفان برپا کردیا تھا۔ کرنل مور نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا ”بھارتی آرمی کے اہلکاروں کہ انسداد دہشت گردی/ انسداد انتہاپسندی کے ماحول میں طویل عرصے تک رہنے کی وجہ بھی ان میں دباو پیدا کرنے کے عناصر میں سے ایک ہے۔”

حالانکہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل ایم ایم نرونے نے مبینہ طورپر یہ کہتے ہوئے اس رپورٹ کو مسترد کردیا تھا کہ یہ صرف 400 جوانوں کے کیسز پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا تھا” 400 افراد کے نمونے کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ دباو ہے یا نہیں ہے۔ دباو ہوسکتا ہے۔ مجھ پر بھی دباو رہتا ہے۔ دباو کوئی بری چیز نہیں ہے۔ اس کے نتیجے میں کام بہتر ہوسکتا ہے۔”

وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق دشمنوں کے ہاتھوں موت کے مقابلے میں خود کشی کرنے والے فوجی جوانوں کی تعداد زیادہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا میں خودکشی کی سب سے زیادہ شرح بھارت میں ہے۔

نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی رپورٹ کے مطابق سن 2019 میں مجموعی طورپر ایک لاکھ 39 ہزار 123 افراد نے یعنی یومیہ اوسطاً 381 افراد نے خودکشی کی۔ خودکشی کی شرح میں سن 2018 کے مقابلے میں 2019 کے دوران تین اعشاریہ چار فیصد کا اضافہ ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں