مالدیپ میں مسلم انتہا پسندوں کا یوگا کرنے والے افراد پر حملہ

مالے (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) مالدیپ میں مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے یوگا کی مشق میں مصروف افراد پر حملہ کر دیا گیا۔ پولیس کو مشتعل افراد پر آنسو گیس کی شیلنگ کرنا پڑی۔

عالمی یوگا ڈے کے موقع پر مختلف جزیروں پر مشتمل ملک مالدیپ کے دارالحکومت مالے کے فٹ بال اسٹیڈیم میں کئی افراد یوگا کی مشق کر رہے تھے۔ اس دوران سفید جھنڈے اٹھائے اور مذہبی نعرہ بازی کرتے درجنوں افراد نے یوگا کرنے والے ان افراد پر حملہ کر دیا۔ پولیس نے حملہ آوروں کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور چھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ مشتعل افراد نے اس یوگا تقریب کی تشہیر کرنے والے بل بورڈز کو بھی اکھاڑ پھینکا۔ یوگا کی اس مشق کو بھارت کے مقامی ثقافتی مرکز اور مالدیپ کی وزارت برائے کھیل کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔

مقامی میڈیا کے مطابق مشتعل ہجوم کا کہنا تھا کہ یوگا غیر اسلامی ہے۔ ملکی صدر ابراہیم محمد نے اس حملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ”ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘

بھارت کے جنوب مغرب میں سنی مسلم آبادی والے جزیرہ نما ملک مالدیپ میں سکیورٹی فورسز کے لیے مذہبی شدت پسندی ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ یہ ملک ساحل سمندر کے کنارے اپنے انتہائی دلفریب تفریحی مقامات اور یہاں دورہ کرنے والی مشہور شخصیات کی وجہ سے جانا چاہتا ہے۔

حکام نے گزشتہ سال پارلیمانی اسپیکر محمد نشید پر قاتلانہ حملے کا ذمہ دار ‘مذہبی انتہا پسندوں‘ کو ٹھہرایا۔ حکومت نے انتہا پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی کوشش کی ہے۔ پولیس نے سن 2019ء میں اسلامک اسٹیٹ کے ایک شخص کو اس دہشت گرد تنظیم میں بھرتیاں کرنے کے شبے میں گرفتار کیا تھا۔ یہاں غیر ملکی مبلغین کے داخلے پر بھی پابندی عائد ہے۔

بھارت اور خاص طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی دنیا بھر میں یوگا کی ترویج کرتے ہیں۔ سن 2014 میں اقوام متحدہ کی جانب سے یوگا ڈے کو عالمی سطح پر منائے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں