بھارتی پنجاب: خالصتان نواز رہنما پارلیمانی الیکشن میں کامیاب

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) خالصتان نواز سیاسی جماعت کے صدر سمرن جیت سنگھ مان نے سنگرور پارلیمانی حلقے کا ضمنی الیکشن جیت لیا ہے۔ انہوں نے اپنی کامیابی کو علیحدہ خالصتان ریاست کے علمبردارجرنیل سنگھ بِھنڈراں والا کی تعلیمات کی مرہون منت قرار دیا۔

ایک علیحدہ خالصتان ریاست کے قیام کی مہم کے خلاف بھارتی حکومت کے سخت ترین اقدامات کے باوجود یہ مہم کسی نہ کسی صورت میں اب بھی زندہ ہے۔ اس کی تازہ مثال پنجاب کے سنگرور پارلیمانی حلقے کا ضمنی انتخاب ہے، جہاں خالصتان نواز سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل (امرت سر) کے صدر سمرن جیت سنگھ مان نے ڈھائی لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے۔ یہ سیٹ بھگونت سنگھ مان کے تقریباً تین ماہ قبل وزیر اعلیٰ بننے کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔

سمرن جیت سنگھ نے حال ہی میں قتل کردیے گئے مقبول گلوکار سدھو موسے والا اور خالصتانی عسکریت پسند رہنما جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو اپنی انتخابی مہم کا خصوصی موضوع بنایا تھا۔ بھنڈراں والا جون 1984ء میں گولڈن ٹیمپل پر ‘آپریشن بلیو اسٹار‘ کے دوران بھارتی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے تھے۔ سمرن جیت سنگھ مان نے آپریشن بلیو اسٹار کے خلاف اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔

ضمنی انتخابات میں اپنی فتح کا سرکاری طور پر اعلان کیے جانے کے بعد سمرن جیت سنگھ نے اپنی پہلی تقریر میں اپنی کامیابی کا سہرا اپنے کارکنوں اور جرنیل سنگھ بھنڈراں والا کی تعلیمات کو دیا۔ انہو ں نے کہا کہ بھنڈراں والے نے پرامن جدوجہد کے ذریعہ جینے کا جو راستہ بتایا تھا، یہ اسی کی کامیابی ہے۔

خالصتان نواز رہنما کا مزید کہنا تھا، ”اس کامیابی کا اثر عالمی سیاست پر بھی پڑے گا۔ ایک طویل عرصے کے بعد ان کی پارٹی کی فتح ہوئی ہے۔ لوگوں کا حوصلہ کافی بلند ہے اور وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔‘‘

سمرن جیت سنگھ مان ہیں کون؟

انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے سابق افسر 77 سالہ سمرن جیت سنگھ علیحدہ خالصتان ریاست کے حامی ہیں اور جمہوری طریقے سے علیحدہ خالصتان کے قیام کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔

آپریشن بلیو اسٹار کے خلاف اپنے عہدے سے استعفی دینے کے بعد وہ روپوش ہوگئے تھے۔ دراصل ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔ بعد میں انہیں گرفتار بھی کیا گیا۔ ان کا نام سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی قتل کیس کے علاوہ خالصتان سے متعلق کئی کیسز میں بھی آیا تھا۔

جیل میں قید کے دوران انہوں نے 1989ء کا پارلیمانی الیکشن ساڑھے چار لاکھ سے زائد ووٹوں کے ریکارڈ فرق سے جیتا تھا۔ وہ سکھ مت کے اصولوں کے مطابق کرپان ساتھ لے کر پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہونا چاہتے تھے لیکن جب انہیں اس کی اجازت نہیں دی گئی تو انہوں نے اس کے خلاف پارلیمان کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔

اس وقت یہ بحث بھی جاری ہے کہ آیا سمرن جیت سنگھ مان کو اس مرتبہ پارلیمان میں کرپان لے کر جانے کی اجازت مل سکے گی یا نہیں۔

سمرن جیت سنگھ مان پنجاب کے دیگر کئی دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے بھی آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ ان میں پانی کی تقسیم کا معاملہ اور پنجابی بولے جانے والے علاقوں اور چندی گڑھ کو پنجاب میں شامل کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔ چندی گڑھ فی الحال ہریانہ اور پنجاب دونوں کی مشترکہ راجدھانی ہے۔

پاکستان کے ساتھ تجارت بحال کرنے کا مطالبہ

سمرن جیت سنگھ مان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ واہگہ کے راستے بھارت کے تجارت بحال کرنے کے لیے آواز بلند کریں گے۔

انہوں نے کہا، ”پاکستان کے ساتھ تجارت کے لیے سرحدیں کھل جانے سے کسانوں اور تاجر برادری دونوں کا فائدہ ہوگا۔ پنجاب کے کسان خودکشی کر رہے ہیں، وہ قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ مزدوروں کو غربت اور فاقوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاجروں کو مسلسل نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ واہگہ کے نزدیک پاکستان کے ساتھ سرحد کھل جائے۔ اس سے ہم پاکستان کو ہم گیہوں بھیج سکیں گے جسے اس کی ضرورت ہے جبکہ یہ ہمارے پاس وافر مقدار میں موجود ہے۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں