افغانستان: کابل میں چار پاکستانی طلبہ لاپتا

پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) افغانستان کے دارالحکومت کابل کی دو مختلف نجی جامعات میں زیرِ تعلیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے چار طلبہ عید کے دن سے مبینہ طور پر لاپتا ہیں۔ افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان حکام کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام لاپتا پاکستانی طلبہ کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

افغانستان میں زیرِ تعلیم اعزاز علی کا کہنا تھا کہ چاروں پاکستانی طلبہ ہفتے کی دوپہر سے لاپتا ہیں۔

کابل سے ٹیلی فون پر وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اعزاز علی نے بتایا کہ کہ لاپتا ہونے والے طلبہ اپنے دیگر ہم وطن ساتھیوں کے ساتھ کابل میں ایک ہی اپارٹمنٹ میں مقیم تھے۔

ان کے مطابق چاروں طلبہ عید الاضحیٰ کے پہلے دن اپارٹمنٹ سے باہر گئے تھے البتہ اس کے بعد وہ واپس نہیں لوٹے۔

اعزاز علی نے مزید بتایا کہ انہوں نے طلبہ کے لاپتا ہونے کی اطلاع کابل میں مقیم دیگر پاکستانی طلبہ کو دی۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کابل میں طالبان کی پولیس کو بھی ان طلبہ کے لاپتا ہونے سے متعلق مطلع کیا۔ پاکستانی طلبہ نے کابل میں مقیم سفارت کاروں کو بھی اپنے لاپتا چار ساتھیوں کی تلاش کرنے میں مدد کی درخواست کی ہے۔

طالبان حکومت میں شامل ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر وائس آف امریکہ کو طلبہ کے لاپتا ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا پاکستانی طلبہ کی تلاش جاری ہے۔

طالبان حکومت کا سرکاری طور پر اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

وائس آف امریکہ کے رابطے کرنے کے باوجود پاکستان کے دفترِ خارجہ اور کابل میں پاکستانی سفارت خانے نے چاروں طلبہ کے کابل میں لاپتا ہونے کی اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

افغانستان میں زیرِ تعلیم پاکستانی طالب علم اعزاز علی نے بتایا ہے کہ کابل میں لاپتا ہونے والے چاروں پاکستانی طلبہ کا تعلق خبیر پختونخوا کے ضلع باجوڑ سے ہے۔

کابل میں زیرِ تعلیم پاکستانی طلبہ کے مطابق اس وقت افغانستان کی مختلف سرکاری اور نجی جامعات میں پاکستانی طلبہ اور طالبات کی ایک بڑی تعداد زیرِ تعلیم ہے۔ ان میں سے زیادہ تر میڈیکل کالجوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ کابل اور جلال آباد کے علاوہ قندھار، مزار شریف، خوست اور کئی دیگر افغان شہروں میں پاکستانی طلبہ موجود ہیں۔

ایک طویل عرصے سے دونوں ممالک کے طلبہ سرحد پار جا کر تعلیم حاصل کر تے رہے ہیں البتہ پاکستان کے طلبہ کا افغانستان میں لاپتا ہونے کا واقعہ پہلی بار سامنے آیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں