امریکا: برطانوی مصنف سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے کا بیان سامنے آگیا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) برطانوی مصنف سلمان رشدی پر گذشتہ ہفتے قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم نے کہا ہے کہ انھوں نے متنازع کتاب ’سیٹنک ورسز‘ (شیطانی آیات) کے صرف دو صفحے پڑھ رکھے ہیں۔

گذشتہ ہفتے نیو یارک میں ایک تقریب کے دوران ہونے والے واقعے کے بعد ملزم ہادی مطر کو موقع سے گرفتار کیا گیا تھا تاہم انھوں نے تفتیش کے دوران اس جرم سے انکار کیا ہے۔

جیل میں قید ہادی نے اخبار ’نیو یارک پوسٹ‘ کو دیے انٹرویو میں بتایا کہ سلمان رشدی ’وہ شخص ہیں جنھوں نے اسلام پر حملہ کیا۔‘

تاہم ملزم ہادی نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا اُن کے مبینہ اقدام کی وجہ 1980 کی دہائی میں دیا جانے والا وہ ایرانی فتویٰ تھا جس میں سلمان رشدی کو واجب القتل قرار دیا گیا تھا۔

ہادی مطر کو اس وقت امریکی ریاست نیویارک کی ایک کاؤنٹی جیل میں رکھا گیا ہے۔

سنہ 1988 میں سلمان رشدی کا متنازع ناول ’سٹینک ورسز‘ (شیطانی آیات) شائع ہوا تھا جس پر مسلم دنیا میں انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ بہت سے مسلمانوں نے اسے ’توہین مذہب‘ کے مترادف قرار دیا تھا۔

اس کتاب کی اشاعت کے ایک سال بعد ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خمینی نے سلمان رشدی کے قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا۔

ملزم ہادی مطر نے نیویارک پوسٹ کو دیے انٹرویو میں مزید کہا ہے کہ انھوں نے رشدی کی متنازع کتاب کے محض دو صفحات پڑھے ہیں۔ تاہم انھوں نے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی کہ آیا انھوں نے مبینہ طور پر یہ حملہ ایران سے جاری ہونے والے فتوے کی وجہ سے کیا ہے۔

ہادی نے مزید کہا کہ ’میں آیت اللہ کا احترام کرتا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ ایک عظیم شخص ہیں۔ میں اس حوالے سے صرف یہی کہوں گا۔‘

ہادی مطر نے اخبار کو یہ بھی بتایا کہ وہ اس بات پر ’حیران‘ ہوئے کہ سلمان رشدی اس حملے میں زندہ بچ گئے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ’مجھے وہ (سلمان رشدی) پسند نہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ کوئی اچھے انسان ہیں۔ مجھے وہ بالکل پسند نہیں۔‘

اخبار کے مطابق ہادی کا کہنا تھا کہ ’وہ (سلمان رشدی) ایسے شخص ہیں جنھوں نے اسلام پر حملہ کیا۔ انھوں (سلمان رشدی) نے اُن کے عقائد اور ایمان پر حملہ کیا۔‘

یاد رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں ہادی مطر کی والدہ نے کہا تھا کہ انھوں نے اپنے بیٹے کے مبینہ رویے کے باعث اسے عاق کر دیا ہے۔ ہادی مطر کی والدہ سلوانا فردوس نے پیر کو کہا ہے کہ ’اس سے میرا رشتہ ختم ہو گیا ہے۔۔۔ میں ان سے کچھ بھی نہیں کہنا چاہتی۔‘

اس حملے سے سلمان رشدی کے جگر کو نقصان پہنچا ہے جبکہ اُن کے ایک بازو کی نسیں بھی متاثر ہوئیں جبکہ ایک آنکھ پر گہرا زخم آیا۔ حملے کے بعد انھیں وینٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا تاہم سنیچر کو وینٹیلیٹر سے ہٹا دیا گیا تھا۔

ان کی آنے والی ’گہری چوٹوں‘ کے باوجود سلمان رشدی کے اہلخانہ نے بتایا تھا کہ اُن کی مزاح کی عادت اب بھی برقرار ہے۔

جمعہ (کل) کو نیو یارک کی پبلک لائبریری میں اُن کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نامور ادبی شخصیات ان کی کتاب کے کچھ حصے پڑھ کر سُنائیں گی۔ ’سٹینڈ ود سلمان: ڈیفنڈ دی فریڈم ٹو رائٹ‘ نامی اس تقریب میں ٹینا براؤن، پال اوسٹر، کرن دسائی، انڈریا ایلیئٹ، ہاری کنزو اور گے ٹیلیس حصہ لے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں