وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بھائی بھی 3 کروڑ تاوان کے بدلے رہا کیا گیا ہے، ایمل ولی خان کا انکشاف

پشاور (ڈیلی اردو) عوامی نیشنل پارٹی پختونخوا کے صدر اور نامزد امیدوار این اے 24 چارسدہ ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو بھتہ دینے والے عوام کے خیرخواہ اور محافظ نہیں ہوسکتے۔

 گذشتہ ہفتے وزیراعلیٰ کے بھائی کو بھی اغواء کیا گیا جس کے بدلے تین کروڑ روپے دیے گئے جس کے بعد سوات سے پی ٹی آئی کی پوری قیادت بشمول وزیراعلیٰ کے خاندان کے سب بھاگ چکے ہیں۔

 چارسدہ میں یونین کونسل بہلولہ میں مختلف مقامات پر اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ جو لوگ دہشتگردوں کو دفاتر آفر کرچکے ہیں، عوام انکے ارادوں اور سہولت کاری کے نتائج بھگت رہے ہیں۔

دنیا گواہ ہیں کہ طالبان خان کون ہیں، جرگوں میں میں دہشتگردوں کا منتخب کردہ نمائندہ کون تھا،دہشتگردوں کے ساتھ چپکے سے بات شروع کرنیوالا کون تھا اور عام معافی کا مشورہ کس کی طرف سے آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو شخص عوام کی حفاظت کی بات نہیں کرسکتا وہ عوام سے ووٹ کس حیثیت میں مانگ رہا ہے۔جنرل فیض کو اسی مقصد کیلئے یہاں لایا گیا تھا اور پھر ایک امپورٹڈ ترجمان کو کراچی سے لایا گیا اور یہ جرگے کئے گئے۔صوبائی حکومت کا ترجمان اس جرگوں کا حصہ تھا تو حکومت کس طرح اپنے آپ کو اس سے لاتعلق کررہی ہے؟ 

ایمل ولی خان نے واضح کیا کہ اس بار اگر ایک کارکن کو بھی نقصان پہنچا تو ایف آئی آر وزیراعلی، بیرسٹرسیف اور حکومت کا ساتھ دینے والوں پر درج کریں گے۔ہمیں فخر ہے کہ اس مٹی کی وارث جماعت عوامی نیشنل پارٹی ہے اور اسی لئے آج بھی ہمارے رہنماں اور کارکنان کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

اے این پی کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے روزاول سے اس دہشتگردی کے خلاف جو بھی موقف اپنایا ہے، آج بھی ہمارا بیانیہ وہی ہے اور وہ امن کا بیانیہ ہے۔،ہمارے اکابرین نے کہا تھا کہ پرائی جنگ میں حصہ دار بننے کا نقصان عوام کو اٹھانا پڑے گا، آج ہم وہی بھگت رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں