خیبر قومی جرگے نے وادی تیراہ میں امن کمیٹیاں مسترد، فوجی کارروائی کی مخالفت کردی

باڑہ (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر میں قومی امن جرگہ کے شرکا نے امن و امان کی موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے امن کمیٹیوں یا کسی مسلح لشکر کی تشکیل کو مسترد کر دیا۔

 12 جماعتوں کے سیاسی اتحاد کے بینر تلے منعقد ہونے والے اس جرگے نے تیراہ میں کسی بھی فوجی آپریشن کی بھی مخالفت کی جہاں حال ہی میں کچھ عسکریت پسند گروپوں نے دوبارہ سر اٹھایا ہے۔

جرگے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں کی اکثریت اپنے گھر خالی کرنے کو تیار نہیں، جرگے میں مقامی عمائدین، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے کارکنوں نے شرکت کی۔

انہوں نے خطے میں عدم تحفظ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کو باڑہ اور تیراہ بالخصوص پورے خیبر کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

جرگے کے شرکا ء نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشتبہ عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ساتھ ہی صوبے کے مختلف حصوں میں مسلح گروہوں کی موجودگی کے بارے میں خیبرپختونخوا حکومت کی مجرمانہ خاموشی پر بھی سوال اٹھایا؟

انہوں نے عزم کیا کہ حکام کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جائے گا تاکہ انہیں موجودہ صورتحال کا پرامن حل تلاش کرنے اور بڑھتے ہوئے عدم تحفظ پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا جا سکے۔

وادی تیراہ کے کچھ علاقوں سے حال ہی میں بے گھر ہونے والے خاندانوں کی قسمت اب بھی ڈانواں ڈول ہے کیونکہ مقامی ذرائع کے مطابق شورش زدہ علاقوں میں ناپسندیدہ عناصر کی موجودگی کی وجہ سے حالات اب بھی مستحکم نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ابھی تک علاقے میں کوئی آپریشن شروع نہیں کیا جیسا کہ بے گھر ہوئے خاندانوں کو بتایا گیا تھا۔

حال ہی میں باغرئی، جروبی، ڈرے نگری اور دوا کھلے سے بے دخل کیے گئے خاندانوں کی صحیح تعداد کا علم نہیں کیونکہ 3 ہفتے قبل شروع ہونے والی نقل مکانی کے دوران ان کا کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں رکھا گیا۔

 تقریبا 100 خاندانوں میں سے زیادہ تر سپاہ اور کمر خیل کے رہائشی تھے جبکہ اکاخیل اور زخا خیل قبائل سے تعلق رکھنے والے کچھ دیگر افراد نے درس جمات کے علاقے میں عارضی رہائش اختیار کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں