کرغزستان سے سرحدی تنازعہ تاجکستان کے 35 شہری ہلاک، 20 زخمی

بشکیک + دوشنبہ (ڈیلی اردو/رائٹرز) تاجکستان اور کرغیزستان کے درمیان سرحدی تنازعہ میں تاجکستان کے 35 شہری ہلاک اور 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان سرحدی علاقہ بکٹن ریجن گزشتہ 30 سالوں سے کشیدگی کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ تاجکستان اور کرغیزستان کے درمیان یہ علاقہ جس کو دونوں کمیونٹیز اپنی ملکیت سمجھتی ہیں میں دونوں ریاستوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ وسط ایشیا کے بہت سے حصوں کی طرح تاجکستان اور کرغیزستان کے درمیان ہونے والی اس لڑائی کے باعث دونوں ممالک نے اس علاقے میں پانی کی سہولیات پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔

دونوں سابق روسی ریاستوں کے درمیان برسوں سے جاری سرحدی تنازعہ گزشتہ ہفتے ایک بار پھر بھڑک اٹھا جس سے وسیع تنازعہ کے خطرات پیدا ہو گئے۔

پاکستان میں تعینات تاجکستان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن نے کہا ہے کہ کرغیزستان کے ساتھ سرحدی تنازعہ ایک بار پھر بھڑک اٹھا ہے، اس سے قبل بھی دونوں ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعہ کے نتیجے میں 2021 میں تقریباً 50 افراد مارے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تاجکستان اور کرغیزستان کے درمیان تازہ جھڑپوں میں تاجکستان کے 35 شہری ہلاک ہوئے اور کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ جھڑپوں کے باعث بہت سے تاجکستان کے شہری نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں اور ضروری سامان کے ساتھ محفوظ مقامات پر پناہ لی ہے۔

بین الاقوامی دباؤ کے باعث دونوں ممالک نے پڑوسی ملک ازبکستان میں گزشتہ ہفتے ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں دونوں ممالک نے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے تھے تاہم کرغیزستان کی جانب سے گولہ باری کے باوجود تاجکستان نے جنگ بندی معاہدہ کیا ہے جو تاجکستان کا بڑا پن ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے چار روز قبلتاجک صدر امام علی رحمان اور کرغیزستان کے صدر جاپاروف کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی پر زور دیا تھا کیونکہ دونوں ریا ستیں روس کا حصہ رہی ہیں اور روس کے دونوں ممالک میں فوجی اڈے بھی ہیں۔

واضح رہے کہ رو سی صدر ولادی میر پیوٹن نے دونوں سابق روسی ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ مو جو دہ صورتحا ل کو سیا سی ، سفارتی اور پر امن طور پر حل کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں