سوات: عسکریت پسندوں نے ٹیلی نار موبائل فون کمپنی کے مزید 2 مغوی ملازمین کو رہا کردیا

سوات (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات میں عسکریت پسندوں نے غیر ملکی موبائل کمپنی ٹیلی نار کے مزید 2 مغوی ملازمین کو رہا کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ایک مغوی شخص نے نجی ٹی وی چینل ڈان کو بتایا کہ وہ اور دیگر 6 ملازمین برتھانہ پہاڑی کے قریب موبائل فون ٹاور میں کام کر رہے تھے، اسی دوران 10 نقاب پوش اسلحہ بردار افراد نے ہمارے آنکھوں پر پٹی باندھی اور ہمیں اغوا کر کے کسی نامعلوم جگہ پر لے گئے۔

اغوا کیے گئے 7 افراد میں یوسف شاہ، محمد خالق، ارسلان، محمد اصبر ملک، عبدالحکیم، وقت علی اور قیوم خان شامل تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نامعلوم مقام پر مسلح افراد نے ہم سے سوال پوچھنا شروع کردیے، انہوں نے مزید بتایا کہ محمد اصبر ملک، عبدالحکیم، وقت علی اور قیوم خان سمیت 5 افراد کو رہا کردیا گیا ہے جبکہ یوسف شاہ اور محمد خالق کو اغوا کاروں نے اپنے ساتھ رکھا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندوں نے مزید 2 ساتھیوں کی رہائی کے لیے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے مزید بتایا کہ ’مجھے کل معلوم ہوا کہ مزید 2 لوگوں کو بھی رہا کردیا گیا، میں نے انہیں کال کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے موبائل فون بند تھے‘۔

ایک ٹھیکیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ برتھانہ کے علاقے کے قریب جانہ پہاڑوں پر وہ موبائل فون ٹاور کا جائزہ لے رہے تھے، انہوں نے کہا کہ ’13 ستمبر کو میں ٹاور کی تنصیب کے لیے وہاں ضروری سامان لینے گیا تھا، جب میں ٹاور پہنچا تو مقامی لوگوں سے معلوم ہوا کہ 7 مزدوروں کو عسکریت پسندوں نے اغوا کر لیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر عسکریت پسند ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن تمام مغوی افراد کو بغیر کسی تاوان کے رہا کردیا گیا۔

یاد رہے حال ہی میں سوات کے کئی بزرگ شہری اور منتخب نمائندوں سمیت کئی لوگوں نے شکایت کی تھی کہ مغوی افراد کی رہائی کے بدلے بھاری رقم ادا کرنے کے لیے عسکریت پسندوں کی جانب سے ٹیلی فون کال اور پیغامات موصول ہوئے۔

چپڑیل پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او محمد زیب خان نے مزید 2 افراد کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے تعزیرات پاکستان کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج کر کے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں