شاور (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں گزشتہ سال کی نسبت رواں سال دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
سی سی پی او نے بتایا کہ سرحد پار صورتحال کی وجہ سے رواں سال دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے۔
اعجاز خان نے صحافیوں کو بتایا راوں سال کے دوران پولیس پر 13 حملوں میں 6 پولیس اہلکار ہلاک اور 9 زخمی ہوئے جبکہ 3 خودکش جیکٹ سمیت 23 دستی بم برآمد کئے گئے۔
پشاور پولیس اور ضلع خیبر پولیس کی سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائیاں
4خودکش جیکٹ مختلف جگہوں سے30 دستی بم برآمد کرکے ناکارہ بنائے گے
شہریوں کے تحفظ کے دوران 5 بار پولیس پر حملے، 2 دہشتگرد پولیس مقابلہ میں ہلاک، بھتہ خوری 12 افراد گرفتار
1-7 pic.twitter.com/ElaTtC1CiE— Capital City Police Peshawar (@PeshawarCCPO) September 22, 2022
سی سی پی او نے مزید بتایا کہ کوچہ رسالدار خودکش حملہ، قاری منظور قتل کیس، ایس ایچ او شکیل خان اور آئی بی اہلکاروں اور سکھ قتل کے کیسز میں ملزمان کو ٹریس کرنے کے علاوہ 62 بھتہ خوروں کو گرفتار کیا گیا۔
سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ضلع خیبر میں آپریشن کا فیصلہ قومی سطح پر کیا جائے گا۔ وہاں پولیس کی تربیت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے جبکہ جرائم میں ملوث ہونے یا جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی پر 60 پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برخاست جبکہ مختلف نوعیت کے کیسز میں 1278 ملازمین کو سزائیں دی گئیں۔
اعجاز خان نے بتایا کہ کینٹ ایریا میں جنسی تشدد کے واقعات انتہائی پریشان کن تھے اور ان میں ملوث ملزم سمیت زیادتی کے مقدمات میں 44 دیگر ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈکیتی، راہزنی، چوری و سنیچنگ میں ملوث 128 کینگز بےنقاب کرکے 325 ملزمان گرفتار ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور میں 8 ماہ کے دوران غیرت کے نام پر 11 افراد سمیت 379 افراد کو قتل کیا گیا جو گزشتہ سال کی نسبت 10یا 12فیصد زیادہ ہے۔