کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارت داخلہ کے کمپاؤنڈ کی مسجد میں زوردار دھماکا ہوا جس میں حقانی نیٹ ورک کے ایک سینیئر سمیت 25 سے زائد افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے۔
#BREAKING: 25 killed, more than 40 wounded in a suicide attack inside the mosque of Interior Ministry of #Taliban in #Kabul. Local sources say several #Haqqani terrorist network’s leaders including #AnasHaqqani are among casualties. Taliban tries to sensor any information.
— Massoud Hossaini (@Massoud151) October 5, 2022
عالمی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق افغان دارالحکومت میں وزارت داخلہ کے کمپاؤنڈ کی مسجد میں ایک خودکش دھماکے سے بھگدڑ مچ گئی اور آس پاس کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
BREAKING: The Taliban say a blast went off in a government ministry mosque in Kabul as officials and visitors were praying. The blast was inside the mosque of the Interior Ministry, which is responsible for security and law enforcement in Afghanistan. https://t.co/8rffvvjfdL
— The Associated Press (@AP) October 5, 2022
دھماکا جس مسجد میں ہوا وہاں وزارت داخلہ کے اہم حکام حقانی اور کام کے سلسلے میں آنے والے شہری بھی نماز ادا کرتے ہیں۔ دھماکے کے وقت بھی نمازیوں کی بڑی تعداد مسجد میں موجود تھی۔
Update: I am told that more than 100 Taliban members and emloyees of MOI from ex government were killed or injured. At the time of the explosion, high-ranking officials of the Taliban were present.
— Tajuden Soroush (@TajudenSoroush) October 5, 2022
طالبان اہلکاروں نے دھماکے کے فوری بعد وزارت داخلہ کے دفتر کا گھیراؤ کرلیا۔ زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 4 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی گئی۔
According to some unconfirmed reports, Anas Haqqani is among those killed/wounded in today's mosque blast at the Interior Ministry compound in Kabul. Some other reports claim that it was a suicide blast. #Afghanistan https://t.co/bT1PtNQMJZ
— FJ (@Natsecjeff) October 5, 2022
ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ خودکش حملے میں حقانی نیٹ ورک کے ایک سینیئر رکن اور اس گروپ کے سربراہ سراج الدین حقانی کے بھائی انس حقانی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انس حقانی بھی زخمیوں میں شامل ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ خودکش حملے کا ٹارگٹ ممکنہ طور پر سراج حقانی ہو سکتا ہے۔
اسپتال میں 25 زخمیوں کو بھی لایا گیا ہے جن میں سے 7 کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کیا گیا ہے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایسے حملوں میں داعش خراسان ملوث رہی ہے۔