نیوزی لینڈ میں دہشتگردی کا بدترین واقعہ، 2 مساجد میں فائرنگ سے 50 نمازی شہید

نیوزی لینڈ (ڈیلی اردو) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد میں نماز جمعہ میں مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 50 نمازی شہید اور 48 سے زائد افراد زخمی ہو گئے، جبکہ دورہ پر موجود بنگلادیشی کرکٹ ٹیم بھی اس حملے میں بال بال بچ گئی۔ پولیس نے 4 افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں تین مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیکینڈا آرڈرن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ مسجد میں فائرنگ دہشت گردی ہے

تفصیلات کے مطابق فائرنگ کے واقعات کرائسٹ چرچ میں واقع مسجدِ نور اور مسجد لنٹن میں پیش آئے، جس میں مسلح افراد نے مساجد میں داخل ہو کر خودکار ہتھیاروں سے نمازیوں پر فائرنگ شروع کر دی۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مسجد میں ایک مسلح شخص داخل ہوا جس نے مشین گن سے فائرنگ شروع کردی، حملہ آور نے پنڈلیوں میں گولیوں سے بھرے میگزین باندھے ہوئے تھے۔

مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ ملزم نے اپنی شناخت آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کے نام سے کی ہے، حملہ آور وردی میں ملبوس تھا، جس کی عمر 30 سے 40 سال تھی۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس اور پیٹرول بموں سے بھری گاڑی کیساتھ پہنچا تھا، جو ہیلمٹ میں لگے کیمرے سے واردات کی ویڈیو لائیو اسٹریمنگ کرتا رہا۔

مقامی میڈیا نے مزید بتایا ہے کہ مسلح شخص نے مسجد میں داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ کی، اس نے کئی بار گن کو ری لوڈ کیا اور مختلف کمروں میں جا کر فائرنگ کی۔

مقامی میڈیا نے یہ بھی کہا کہ 3 منٹ تک مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور مرکزی دروازے سے باہر نکلا، جہاں اس نے گاڑیوں پر بھی فائرنگ شروع کر دی۔

نیوزی لینڈ پولیس کے کمشنر مائیک بش نے کہا ہے کہ 4 افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں تین مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔مائیک بش نے کہا کہ حملہ آوروں کی گاڑیوں کے ساتھ آئی ای ڈی بھی لگا ہوا تھا جسے ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی حتمی تعداد کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

حکام کا کہنا ہے کہ جس جگہ حادثہ پیش آیا وہاں کچھ دیر بعد اسکول کے بچوں کی گلوبل سٹرائیک مارچ ہونا تھی اور بچے بھی قریبی عمارت میں موجود ہیں۔ فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے والدین کو درخواست کی ہے کہ ہدایت کے بغیر بچوں کو نہ لینے آئیں۔

پولیس نے درخواست کی ہے کہ ملک بھر کی تمام مساجد اپنے دروازے بند رکھیں۔

غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق حملہ آوروں نے ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا ہے جہاں زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

نیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے مطابق کرائسٹ چرچ کی مسجد نور اور مسجد لنٹن میں فائرنگ کے واقعے میں کسی پاکستانی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

نیوزی لینڈ کے دورے پر آئی ہوئی بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم فائرنگ کی زد میں آنے سے بال بال بچ گئی ہے، جس کے کھلاڑی فائرنگ کے وقت نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجد آئے ہوئے تھے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کے کپتان تمیم اقبال نے کہا کہ بنگلا دیشی کرکٹ ٹیم کے تمام کھلاڑی اس واقعے میں محفوظ رہے۔

بنگلا دیشی کرکٹر مشفق الرحیم نے اس موقع پر کہا کہ مسجد میں بنگلا دیشی ٹیم بھی موجود تھی جو اس واقعے میں محفوظ رہی۔انہوں نے کہا کہ ہم بہت خوش قسمت رہے کہ فائرنگ کے اس واقعے میں اللہ تعالی نے ہمیں محفوظ رکھا، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ ایسا دوبارہ ہو۔

ادھر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیکینڈا آرڈرن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ مسجد میں فائرنگ دہشت گردی ہے۔ واقعے کے حوالے سے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں نیوزی لینڈ اور بنگلا دیش کے کھلاڑی محفوظ ہیں۔

نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ اگلے لائحہ عمل کے لیے اتھارٹیز کے ساتھ کام رہے ہیں، کل سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کے حوالے سے اقدامات پر بات چیت جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں