سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری مکمل، سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، رپورٹ

ساہیوال (ڈیلی اردو) سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ جج نے مکمل کر کے سیشن جج کو جمع کرادی۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ جج نےمکمل کر لی جس میں 49 گواہان، ملزمان، پولیس، کاؤنٹرر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دینی شاہدین کے بیانات قلم بند کیے گئے ہیں۔

معزز جج نے دستاویزات مکمل کر کے رپورٹ سیشن جج کو جمع کرادی جس کے بعد وہ جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو دیں گے۔

لاہور ہائی کورٹ نے 14 فروری کوسانحہ ساہیوال سے متعلق جوڈیشل انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ 30 دن میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا۔

یاد رہے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اس کی اہلخانہ کو بے گناہ جبکہ ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذیشان کے فون پر مشکوک افراد سے رابطوں کے درجنوں پیغامات ملے ہیں اور اس کے بھائی احتشام نے مشکوک افراد کے گھر آنے کی تصدیق کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ذیشان اکثر دہشت گردوں کو اپنے گھر میں پناہ بھی دیتا تھا۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جا سکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، مقدمے میں زیرِ حراست چھ اہلکار ہی فائرنگ میں ملوث تھے، گاڑی کے اندر سے فائرنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں