سری لنکا میں خوراک کا بحران مزید شدید ہوگیا، اقوام متحدہ کی مدد کی اپیل

نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے/اے ایف پی) اقوام متحدہ نے منگل کو خبردار کیا کہ دیوالیہ ہونے والے ملک سری لنکا میں خوراک کے بحران میں اضافہ ہو رہا ہے ،اور ان لوگوں کی تعداد دوگنی ہو کر30 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے جنہیں فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے جون میں اندازہ لگایا تھا کہ سری لنکا کی دو کروڑ بیس لاکھ کی آبادی میں سے 17 لاکھ افراد کو مدد کی ضرورت ہے۔

کولمبو میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ انہوں نے ضرورت مندوں کو خوراک مہیا کرنے کے لیے 7 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اکٹھے کیے ہیں، لیکن غریبوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر اب انہیں مزید سات کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا میں غذائی عدم تحفظ میں ڈرامائی طور پر اضافے کی وجہ مسلسل دو موسموں کی ناقص فصلیں، غیر ملکی زرمبادلہ کی قلت، اور گھریلو قوت خرید میں کمی ہے۔

سری لنکا 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے اپنے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور گزشتہ سال سے مہنگائی، بجلی کی بندش اور ایندھن کی کمی برداشت کر رہا ہے۔

اپریل کے وسط میں ملک، اپنے 51 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں ناکام رہا اور اب 2.9 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت کر رہا ہے۔

اشیاء خور و نوش کی ہوشربا قیمتوں اور خوراک اور ادویات کی قلت کے خلاف مہینوں سے جاری مظاہروں کے نتیجے میں جولائی میں صدر گوتابایا راجا پاکسے کو اقتدار چھوڑنا پڑا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس نے ایک نظر ثانی شدہ منصوبہ ترتیب دیا ہے جس کا مقصد حاملہ ماؤں اور اسکول کے بچوں سمیت اکیس لاکھ سے زیادہ افراد کو خوراک فراہم کرنا اور پندرہ لاکھ کسانوں اور ماہی گیروں کو روزگار فراہم کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں غربت کی شرح جو گزشتہ سال 13.1 فیصد تھی، اس سال دوگنی ہو کر 25.6 فیصد ہو گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں