برطانیہ: صحافیوں کو دھمکی دینے پر ایرانی سفارتکار کی طلبی

لندن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی/اے ایف پی/رائٹرز) برطانیہ کا کہنا ہے کہ تہران کی جانب سے صحافیوں کو جان سے مارنے کی “باوثوق” مخصوص دھمکیاں ملی ہیں۔ یہ اطلاع اسی روز سامنے آئی جب اسکاٹش حکام نے ایک نوجوان ایرانی پہلوان کو بھی دھمکیاں ملنے کے بعد اپنے تحفظ میں لے لیا۔

برطانیہ میں مقیم جلا وطن ایرانی صحافیوں کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کے بعد برطانوی حکام نے جمعے کے روز لندن میں ایران کے اعلیٰ سفارت کار کو طلب کر لیا۔

برطانوی وزیر خارجہ جیمس کلیورلی نے ایک ٹویٹ میں بتایا، “میں نے آج ایرانی ناظم الامور کو اس وقت طلب کیا جب برطانیہ میں کام کرنے والے صحافیوں کو ایران کی جانب سے فوری طور پر جان کو لاحق خطرات کا سامنا تھا۔” انہوں نے مزید کہا، “ہم برطانیہ میں رہنے والے کسی بھی شخص کو بیرونی ملکوں کی جانب سے کسی طرح کے خطرات اور دھمکیوں کو برداشت نہیں کرتے۔”

حکام نے مخصوص دھمکیوں کی وضاحت نہیں کی۔ لیکن لندن میں قائم والنٹ میڈیا، جو فارسی زبان میں ایک آزاد ایران انٹرنیشنل ٹی وی چینل چلاتا ہے، نے کہا کہ اس کے دو برطانوی ایرانی صحافیوں کو ایران کی ایلیٹ فورس پاسداران انقلاب کی جانب سے “جان سے مارنے کی معتبر دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔”

بہت سے دیگر خبر رساں اداروں کی طرح ایران انٹرنیشنل ٹی وی بھی ستمبر کے وسط میں تہران میں مبینہ اخلاقی پولیس کے ہاتھوں 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں اور شورش کی خبریں بڑے پیمانے پر نشر کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ مہسا امینی کو سخت حجاب قانون پر مبینہ عمل درآمد نہیں کرنے کے الزام میں اخلاقی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا اور بعد میں حراست کے دوران ہی ان کی موت ہو گئی تھی۔

والنٹ میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی حکام نے متعدد صحافیوں کو دھمکیوں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ حالانکہ لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس نے اس صورت حال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

نوجوان ایرانی پہلوان کو بھی تہران سے خطرہ

اسکاٹش حکام نے جمعے کے روز بتایا کہ انہوں نے ایک 22 سالہ ایرانی خاتون پہلوان ملکہ بلالی کو تہران حکومت سے تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔

اسکاٹ لینڈ پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ بلالی کی حفاظت کے لیے ایک “حفاظتی منصوبہ” ترتیب دیا گیا ہے۔ وہ اس وقت اسکاٹ لینڈ میں مقیم ہیں اور اسکاٹ لینڈ کے لیے کشتی لڑ رہی ہیں۔

اس سال جون میں برطانوی ریسلنگ چمپئن شپ میں اسکاٹ لینڈ کے لیے طلائی تمغہ جیتنے کے بعد بلالی نے “زبردستی حجاب بند کرو” کے نعرے والے ایک پلے کارڈ دکھایا تھا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، “یہ دھمکیاں مجھے مزید مضبوط بناتی ہیں۔ مجھے جب بھی حکومت ایران کی طرف سے دھمکیاں ملتی ہیں تو میں سمجھتی ہوں کہ میں صحیح ہوں۔ اگر میں غلط ہوتی تو وہ مجھے دھمکیاں کیوں دیتے؟”

تہران نے بیرونی طاقتوں پر اسلامی جمہوریہ میں بدامنی پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس نے برطانیہ کو بھی خبردار کیا ہے کہ اسے مداخلت کے لیے قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

تہران کا دعویٰ ہے کہ لندن، ایران مخالف صحافیوں کو پناہ دے رہا ہے۔ دوسری طرف برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا کہنا ہے کہ ایران کے سخت گیر مذہبی عناصر بی بی سی فارسی سروس کے اراکین کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔

برطانوی وزارت خارجہ نے ایران کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کو دبا کر اختلاف رائے کو کچلنے کی کوشش کر رہا ہے اور میڈیا اداروں کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔

برطانو ی وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران میں مظاہروں کے کمزور ہونے کے آثار نہیں دکھائی دے رہے ہیں اور وہاں اب تک 40 سے زیادہ صحافیوں کو گرفتار اور حراست میں لیا جاچکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں