سرینگر: صحافیوں کے گھروں پر بھارتی پولیس کے چھاپے

سری نگر (ڈیلی اردو/رائٹرز) بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پولیس نے نامعلوم آن لائن دھمکیوں کی تفتیش کے لیے کئی صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔

غیر ملکی خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق پولیس نے بتایا کہ بھارتی زیر تسلط کشمیر میں درجنوں صحافیوں نامعلوم آن لائن دھمکیاں دی گئی تھیں اور اس حوالے سے تفتیش کے لیے صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔

بھارتی پولیس نے الزام عائد کیا کہ لشکر طیبہ اور ریزسٹینس فرنٹ نے دھمکیاں دی ہیں۔

اس سے قبل بھارتی کشمیر میں کئی صحافیوں کے خلاف نامعلوم افراد کی جانب سے آن لائن دھمکی آمیز پوسٹس کی گئی تھیں اور پولیس نے گزشتہ ہفتے ہی انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق آن لائن پوسٹس میں صحافیوں کو بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں کی مدد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے تین، نئی دہلی اور بھارتی فوج کے تعاون سے چلنے والے میڈیا اداروں کو ’جھوٹا بیانیہ‘ پھیلانے پر دھمکیاں دی گئی تھیں۔

مقامی صحافیوں کا کہنا تھا کہ مذکورہ اداروں سے منسلک 5 صحافیوں نے دھمکیوں کے بعد استعفیٰ دیا اور اس کے بعد دوسروں میں خوف پھیل گیا ہے۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ بھارتی پولیس نے چھاپوں کے دوران مقامی صحافی سجاد احمد کریلیاری کو گرفتار کرلیا اور ان کا لیپ ٹاپ، کیمرا اور موبائل فون بھی قبضے میں لیا۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ معروف مصنف گوہر گیلانی سمیت کئی صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے تھے۔

خبرایجنسی کے مطابق گوہر گیلانی اور سجاد احمد کریلیاری سمیت دیگر صحافیوں سے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن ان کے موبائل بند جارہے تھے۔

عہدیدار نے بتایا کہ صحافیوں کو ملنے والی حالیہ دھمکیوں کی تفتیش کے سلسلے میں سری نگر، اننت ناگ اور کلگام میں 10 مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے۔

رپورٹ کے مطابق انسداد انتہاپسندی کیسز میں گرفتار افراد کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں