جموں و کشمیر میں 300 عسکریت پسند سرگرم، بھارتی آرمی کمانڈر

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) بھارتی آرمی کے ایک کمانڈر کا کہنا ہے کہ پورے جموں و کشمیر میں محض 300 عسکریت پسند سرگرم ہیں۔ تاہم بھارتی فوج اس امرکو یقینی بنارہی ہے کہ یہ لوگ کوئی تخریبی کارروائی انجام نہ دینے پائیں۔

جموں و کشمیر کی سیکورٹی کی ذمہ دار بھارتی آرمی کی شمالی کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف لفٹننٹ جنرل اوپیندرا دویدی کے مطابق اگست 2019 میں جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے مرکز کے زیر انتظام اس علاقے میں کافی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور دہشت گردانہ سرگرمیوں پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔

منگل کے روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل دویدی نے کہا، “پورے جموں و کشمیر میں اس وقت تقریباً 300 عسکریت پسند ہی سرگرم ہیں لیکن ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ وہ کسی طرح کی کارروائی نہ کرنے پائیں۔”

جب جنرل دویدی سے پوچھا گیا کہ سرحد کے دوسری طرف پاکستان میں اس وقت کتنے دہشت گرد بھارت میں داخل ہونے کے لیے تیار بیٹھے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریباً 160عسکریت پسند لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر موجود ہیں۔ ان میں 130 پیر پنچال کے شمال میں اور30 پیر پنچال کے جنوب میں ہیں۔

جنرل دویدی نے بتایا، “ہمارے اعداد و شمار کے مطابق 83 پاکستان عسکریت پسند اور 53 مقامی عسکریت خاص وادی کے علاقے میں سرگرم ہیں جب کہ 170 دیگر مجرمامہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔”

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس لینے کا عزم

شمالی کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف لفٹننٹ جنرل اوپیندرا دویدی سے جب پوچھا گیا کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے حال ہی میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو بھی واپس لینے کا اشارہ دیا تھا، اس پر ان کی کیا رائے ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور اس حوالے سے بھارتی پارلیمان میں اتفاق رائے سے منظورشدہ ایک قرارداد پہلے سے ہی موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا، “جہاں تک بھارتی آرمی کا سوال ہے، ہم بھارت سرکار کے کسی بھی حکم پر عمل درآمد کریں گے۔ اور ہم اس کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔”

خیال رہے کہ راج ناتھ سنگھ نے 27 اکتوبر کو سری نگر میں انفنٹری ڈے کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے عوام کے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور پاکستان کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ بھارت سرکار سن 1994میں پارلیمان میں منظور کردہ اس قرارداد کو نافذ کرنے کی پابند ہے کہ “پاکستان کے غیر قانونی قبضے والے”کشمیر کے حصے کو واپس لیا جائے گا۔

کشمیر کی صورت حال

بھارتی آرمی کمانڈر نے کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں اور سول انتظامیہ امن اور ترقی کو فروغ دینے نیز دہشت گردی کو کچلنے کے لیے کافی اچھا کام کر رہی ہے۔

دویدی کا کہنا تھاکہ عوام کو اپنی امنگوں کی تکمیل کے لیے اب پہلے سے کہیں زیادہ وسیع تر مواقع مل رہے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیاکہ کیا دہشت گردی پر قابو پالیا گیا ہے توبھارتی آرمی کمانڈر نے کہا، “ہاں، بڑی حد تک۔” انہوں نے تاہم ٹارگیٹیڈ اور چنندہ افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت، پاکستان پر عسکریت پسندوں کی حمایت کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے تاہم اسلام آباد نے ان الزامات کی یہ کہتے ہوئے ہمیشہ تردید کی ہے کہ وہ عسکریت پسند تحریکوں کی صرف سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں