عورت مارچ میں شامل خواتین اور منتظمین کو قتل کی دھمکیاں

لاہور (ڈیلی اردو) 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر مال روڈ پر عورت مارچ کرنے والی خواتین کو قتل کیے جانے اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کی دھمکیاں ملنے لگیں۔

نگہت داد جن کا تعلق خواتین کے حقوق کی تنظیم سے ہے اور جو عورت مارچ کی منتظمین میں سے ایک تھیں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ عورت مارچ کا حصہ بننے والی اور اس مارچ کے انتظامات کرنے والی خواتین کو قتل کیے جانے کی دھمکیاں مل رہی ہیں انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا اور مختلف ذرائع سے انہیں یہ دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پہلے ہی ایک دھمکی دینے والے شخص کا اکاؤنٹ بند کر چکی ہے لیکن

ابھی بھی انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ نگہت داد نے کہا کہ اب ہم ایف آئی اے سے رابطہ کرنے پر غور کر رہے ہیں کہ انہیں شکایت کی جائے کہ دھمکیاں دینے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔

یاد رہے کہ 8 مارچ 2019 کو مال روڈ لاہور پر خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے خواتین کے حقوق کی آواز بلند کرنے کے لیے عورت مارچ کیا گیا تھا لیکن اس مارچ کے بعد منتظمین اور مارچ کا حصہ بننے والی خواتین کو مختلف لوگوں اور تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور اب منتظمیں کا کہنا ہے کہ انہیں قتل اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جانے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

رواں سال ہونے والا عورت مارچ پاکستان میں اس نوعیت کا دوسرا بڑا اجتماع تھا۔ پاکستان میں ہر سال ایک ہزار سے زیادہ عورتیں غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان خواتین کے لیے خطرناک ملکوں کی لسٹ میں چھٹے نمبر پر ہے ایسے میں خواتین کے حق کے لیے آواز اٹھانے والوں کے ساتھ یہ سلوک افسوس ناک ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں