کورونا وبا سے متعلق مذہبی منافرت میں بھارت سر فہرست رہا، امریکی ریسرچ سینٹر

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق 2020ء میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران مذہبی بنیادوں پر سب سے زیادہ منافرت بھارت میں دیکھی گئی۔ سوشل میڈیا پر ‘کورونا جہاد’ جیسے ہیش ٹیگ استعمال کیے گئے۔

پیو ریسرچ سینٹر نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران سن 2020 میں دنیا کے 198ملکوں میں مختلف فرقوں کے درمیان منافرت کی صورت حال کے حوالے سے ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے۔ سماجی منافرت انڈکس (ایس ایچ آئی) کے نام سے اس رپورٹ میں 11 ممالک میں یہ منافرت “بہت زیادہ” پائی گئی۔

تاہم منافرت کے لحاظ سے بھارت سرفہرست رہا۔ جن گیارہ ممالک میں منافرت “بہت زیادہ” پائی گئی ان میں بالترتیب نائجیریا، افغانستان، اسرائیل، مالی، صومالیہ، پاکستان، مصر، لیبیا، شام اور عراق شامل ہیں۔

پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ بھارت میں سماجی منافرت انڈکس کا اسکور پہلے ہی بہت زیادہ تھا۔ اس کی ایک وجہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے بھی ہیں۔

‘کورونا جہاد’

امریکی تھنک ٹینک نے اپنی اس رپورٹ میں بالخصوص اس بات پر توجہ مرکوز کی ہے کہ “سن 2020 میں دنیا بھر میں کووڈ انیس کی پابندیوں کی وجہ سے مذہبی گروپ کس طرح متاثر ہوئے۔”

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبا کے دوران بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اور سوشل میڈیا پر #کورونا جہاد جیسے ہیش ٹیگ چلائے گئے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق “کووڈ وبا کے ابتدائی دنوں میں دہلی میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کے حوالے سے تنازع پیدا کیا گیا۔ اس کے بعد #کورونا جہاد جیسے اسلاموفوبک ہیش ٹیگ مسلسل استعمال کیے گئے اور انہیں بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر پھیلا کر مسلمانوں کو اس وائرس کے لیے مورد الزام ٹھہرایا گیا۔”

نجی تنظیمیں بھی مذہبی منافرت بھڑکانے میں شامل
بھارت کورونا وائرس کے نام پر پرائیوٹ تنظیموں کے ذریعہ مذہبی گروپوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے والے چار ملکوں میں بھی شامل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے، “صرف چار ممالک، بھارت، ارجنٹینا، اٹلی اور امریکہ ایسے ممالک تھے جہاں مذہبی گروپوں کے خلاف وبا سے متعلق سماجی منافرت پھیلانے نیز تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے میں غیر حکومتی افراد یا نجی تنظیمیں شامل تھیں۔”

پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کو پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے مسلمانوں پر متعدد مقامات پر حملے کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن 198ممالک میں سروے کیے گئے ان میں سے 46 یا تقریباً 23 فیصد میں عبادت گاہوں یا مذہبی اجتماعات پر کورونا وائرس کے حوالے سے پابندیوں کو نافذ کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا، لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور انہیں قید کی سزائیں دی گئیں۔

حالانکہ رپورٹ کے مطابق 97 ممالک میں مذہبی رہنماوں یا گروپوں نے کووڈ وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حفظان صحت کے اقدامات کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا۔

دریں اثنا دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر نئی دہلی کے بستی حضرت نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کو گزشتہ ہفتے دوبارہ کھول دیا گیا۔ حکومت نے مارچ 2020 میں کووڈ وبا پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے اسے بند کر دیا تھا۔ اور تبلیغی جماعت کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا، ان میں کئی غیر ملکی بھی شامل تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں