خیبر: لنڈی کوتل میں جماعت اسلامی کا خواتین سائیکلنگ کیمپ کیخلاف احتجاج

لنڈی کوتل (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل میں خواتین کے لیے سائیکلنگ کیمپ قائم کرنے کے خلاف جماعت اسلامی نے احتجاج کرتے ہوئے اِسے مغربی ایجنڈا قرار دے دیا۔

لنڈی کوتل میں باچا خان چوک پر جماعت اسلامی نے احتجاج کیا، مقررین نے احتجاج سے خطاب میں خواتین سائیکلنگ کیمپ کے انعقاد کی شدید مذمت کی، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سائیکلنگ کیمپ قبائلی اور اسلامی روایات کے منافی ہے۔

مقررین نے کہا کہ قبائلی خواتین بنیادی حقوق سے محروم ہیں لیکن حقوق کی بجائے بے حیائی کی ترغیب دینا مغربی ایجنڈا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سائیکلنگ کی بجائے خواتین کی تعلیم کے فروغ پر توجہ دی جائے، پانی بجلی اور دیگرمسائل حل کرکے خواتین کے مشکلات کم کی جائیں، لیکن سائیکلنگ کیمپ سے متعلق مقامی حکومت کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

پہلے سے طے شدہ احتجاج آج صبح 9 سے 10 کے درمیان باچا خان چوک کے پاس کیا گیا۔

اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سابق جنرل سیکرٹری مراد حیسن نے سائیکلنگ کیمپ کو مغربی این جی اوز کا ایجنڈا قرار دے دیا۔

نجی ٹی وی نیوز کے مطابق جماعت اسلامی علاقے میں پیش آنے والے سماجی مسائل پر احتجاج کرتی رہتی ہے۔

دوسری جانب دیکھا جائے، تو 3 لاکھ کی آبادی والے لنڈی کوتل کے بارے میں تاثر ہے کہ یہ تنگ نظر علاقہ ہے یہاں خواتین کو آزادی نہیں، صرف ضروری کام سے گھرسے باہر نکلنے کی اجازت ہے، لیکن یہاں خواتین محنت و مشقت کے کام مردوں کے شانہ بشانہ سرانجام دیتی ہیں، جس میں پہاڑوں سے لکڑی لانا اور دیگر کام شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہاں پرحال ہی ایک کرائے کی عمارت میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے پہلا کالج بھی قائم کیا گیا ہے۔

سائیکلنگ کیمپ کی نگراں قبائلی خاتون صحافی جمائمہ آفریدی کی جانب سے ہی اپنے گھر کے سامنے میدان میں کیمپ کا انعقاد کیا گیا تھا، علاقے کو سدوخیل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس علاقے 4 قبائل آباد ہیں جن میں آفریدی، شنواری، ملاگوری اور شالمانی شامل ہیں، جبکہ جمائمہ کا تعلق آفریدی قبیلے سے ہے، اس کے علاوہ جن 15 لڑکیوں نے سائیکلنگ کیمپ میں حصہ لیا تھا ان کا تعلق بھی آفریدی قبیلے سے بتایا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں