امریکی صدر بائیڈن کا مہاجرین کی غیرقانونی آمد روکنے کیلئے نئے اقدامات کا اعلان

واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے میکسیکو سے بلا اجازت امریکہ داخل ہونے والے تارکینِ وطن کے خلاف اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے وینزویلا، نکاراگوا، کیوبا اور ہیٹی سے ماہانہ 30 ہزار افراد کے لیے قانونی داخلے کا نیا راستہ بھی پیش کیا ہے۔

نئے اقدامات سے قانونی کراسنگ پوائنٹس کے درمیان امریکہ داخل ہونے والے تارکینِ وطن کو فوری طور پر باہر نکالنا آسان ہو جائے گا۔

اس کے علاوہ نئے اقدامات کے تحت ملکوں کے ساتھ ان معاہدوں کو بھی بحال کیا جائے گاجس کے تحت کسی تیسرے ملک سے گزرنے والے پناہ گزین کے لیے یہ ظاہر کرنا لازم ہو گا کہ وہ امریکہ-میکسیکو سرحد پر پناہ کی درخواست دینے سے پہلے وہاں تحفظ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

تاہم چار مذکورہ ممالک کے افراد کو انسانی بنیادوں پر ‘پیرول اتھارٹی’ یعنی بیرون ملک سے امریکہ میں قانونی داخلے کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی جائے گی۔ اس وقت یہ اجازت افغانستان اور یوکرین کے کچھ مہاجرین کو داخل کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں نے اس منصوبے کو قانونی طور پر تارکینِ وطن کو منظم اور محفوظ طریقے سے امریکہ جانے کی اجازت دینے کا ایک راستہ قرار دیا ہے۔

لیکن امیگریشن کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ پالیسیاں غیر مناسب طور پر پناہ گزینوں کو امریکی اور بین الاقوامی قانون کے تحت حاصل تحفظ کو محدود کرتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس کے دوران بائیڈن نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پرآنے کی اجازت کے اقدام سے نکاراگوا، کیوبا اور ہیٹی کے تارکین وطن، جن کے پاس امریکہ میں مقیم مالیاتی اسپانسرز ہوں گے، قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہو سکیں گے۔

ان پروگراموں کے مطابق تارکین وطن ہوائی جہاز کے ذریعے امریکہ آسکتے ہیں بشرطیکہ ان کے پاس امریکی اسپانسرز ہوں اور ان کا بیک گراونڈ چیک مکمل ہو گیا ہو۔

بائیڈن نے ان اقدامات سے متعلق کہا ہے کہ “یہ اقدامات ہمارے امیگریشن سسٹم کو ٹھیک نہیں کریں گے لیکن یہ ہماری بہت اچھی مدد کر سکتے ہیں۔ میں صرف وہی کام کرسکتا ہوں جسے کرنے کے لیے میرے پاس قانونی صلاحیت ہے۔”

خیال رہے کہ انسانی ہمدردی کے تحت امریکہ آنے کی اجازت صرف منظور شدہ درخواست دہندگان کو عارضی طور پر امریکہ میں قانونی طور پر رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

اس اعلان کے جواب میں لوتھرن امیگریشن اینڈ ریفیوجی سروس کے صدر اور سی ای او کرش اومارا وگناراجا نے ایک بیان میں کہا کہ انسانی بنیادوں پر پیرول پناہ کے تحفظ کا متبادل نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ یہ پیرول یا اجازت اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور لاکھوں لوگوں کی ایک محدود تعداد کو صرف عارضی تحفظ فراہم کرے گی۔

ان کے بقول اس سے کہیں زیادہ ‘ٹائٹل 42’ کی توسیع اہم ہے جو اب زیادہ سے زیادہ ان لوگوں پر لاگو ہو گا جو سیاسی پناہ حاصل کرنے کے اپنے قانونی حق کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں