ہنگو: قومی ہیرو شہید اعتزاز حسن کی نویں برسی منائی گئی

ہنگو (نمائندہ ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنیوالے بہادر طالب علم اعتزاز حسن بنگش کو ہم سے بچھڑے 9 برس بیت گئے۔

ہنگو میں برسی کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ 6 جنوری 2014ء کو ہنگو میں گورنمنٹ ہائی سکول ابراہیم زئی کے نویں جماعت کے طالب علم اعتزاز حسن نے اسکول کے اندر ایک مشکوک شخص کو جانے سے روکا تو خودکش حملہ آور نے سکول کے مرکزی گیٹ پر خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔ اس واقعہ میں اعتزاز نے اپنی جان تو قربان کردی لیکن سکول میں موجود لگ بھگ 2 ہزار طالب علموں کی جان بچالی۔اعتزاز حسن کو اس بہادری پر تمغہ شجاعت سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ اور ان کے اعزاز میں کئی اعلانات بھی کیے جاچکے ہیں لیکن ابھی تک وہ اعلانات پورے نہیں کیے جاسکے۔ شہید اعتزاز کی یاد میں ʼسیلوٹʼ کے نام سے ایک پاکستانی فلم بھی بنائی جاچکی ہے۔

دریں اثناء اس موقع پر شہید کے والد مجاہد علی نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اعتزاز کی نویں برسی خاموشی سے گزر گئی، نہ کوئی تقریب ہوئی نہ کسی نے اہل خانہ سے رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرے لخت جگر نے دشمن کو للکارا اور جان دیکر معصوم بچوں کی جانیں بچائیں۔

شہید کے بھائی مجتبیٰ حسن کا کہنا ہےکہ طلبا کی جانیں بچانے والے شہید طالب علم اعتزاز حسن کی قربانی کو بھلایا نہیں جاسکتا، اعتزاز حسن نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر اسکول پر خودکش حملے کو ناکام بناکر پوری دنیا میں بہادری کی نئی مثال قائم کردی ہے۔

ہنگو کا علاقہ کافی عرصے سے فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار رہا ہے ۔ زیادہ تر شیعہ مخالف انتہا پسند تنظیمیں افغانستان میں سوویت مداخلت کے خلاف چلنے والی جہادی تحریک کی پیداوار ہیں۔کئی برسوں سے شیعہ کمیونٹی نے بھی فرقہ وارانہ تشدد کا انہی کے سکّوں میں جواب دیا ہے ۔ 2006ء میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران اعتزاز کے گھر کو ا یک میزائل سے نشانہ بنایا گیا لیکن کوئی جانی نقصان نہ ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں